لاہور:شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی 84ویں برسی آج منائی جا رہی ہے، انہوں نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونک دی۔
مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال 9نومبر 1877کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے،انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی اسکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔
اس کے بعد علامہ اقبال نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کےلئ انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
آپ نے اوریئنٹل کالج میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا۔
علامہ اقبال وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا، 1922 میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’ سَر‘ کا خطاب ملا۔
علامہ اقبال نے 1930 میں مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ وطن کا خواب دیکھا،الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا تھا۔
مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے،علامہ اقبال نے نہ صرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں ،نوجوانوں اور سماج کو آفاقی پیغام پہنچایا۔
علامہ اقبال کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں ،موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ اقبال کے کلام کے ذریعے اتحاد اور یگانگت کا پیغام عام کیا جائے۔
مفکر پاکستان علامہ اقبال نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی۔
علامہ اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں 14 اگست 1947 کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔