پاکستان نے بھارت اور امریکا کی جانب سے جاری بیان میں غیرضروری حوالہ مسترد کردیا۔
پاکستان نے واضح طور پر 11 اپریل 2022 کو امریکہ بھارت 2+2 وزارتی مذاکرات کے بعد جاری کردہ بیان میں غیر ضروری حوالہ کو مسترد کر دیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق بیان میں کچھ غیر موجود اور ختم شدہ اداروں کی طرف اشارہ کرنے والا بلاجواز حوالہ دونوں ممالک کی انسداد دہشت گردی کی غلط جگہ سے خیانت کرتا ہے۔
بیان میں پاکستان کے خلاف کیے گئے دعوے بدنیتی پر مبنی ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
پاکستان گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں عالمی برادری کا ایک بڑا، فعال، قابل اعتماد اور رضامند شراکت دار رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں اور قربانیوں کا امریکہ سمیت عالمی برادری بے مثال اور وسیع پیمانے پر اعتراف کرتی ہے۔ خطے کے کسی ملک نے امن کے لیے پاکستان سے زیادہ قربانیاں نہیں دیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارت کے اشتعال انگیزی دراصل اپنی ریاستی دہشت گردی اور بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں محکوم کشمیریوں کے خلاف وحشیانہ مظالم کو چھپانے کی ایک مایوس کن کوشش ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ بین الاقوامی برادری کے ذمہ دار ارکان کو بھارت کی جانب سے ریاستی پالیسی کے ایک آلہ کے طور پر دہشت گردی کے استعمال اور اس کے ساتھ جاری استثنیٰ کی مذمت کرنی چاہیے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے تحفظات اور امریکہ بھارت بیان میں پاکستان کے حوالے سے غیرضروری حوالہ کو مسترد کرتے ہوئے سفارتی ذرائع سے امریکی فریق کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔