اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔
آج نیوز کے مطابق کے مطابق سیاسی بحران پر ازخود نوٹس پر اپنے حکم میں سپریم کورٹ نے جمعرات کو قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کا 3 اپریل کو جاری کیا گیا حکم نامہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ایوان کی تحلیل کو بھی غیر قانونی اور آئین کے خلاف قرار دیا۔
دریں اثنا متحدہ اپوزیشن نے جس نے حکمران اتحادیوں ’قانون سازوں – بشمول BAP، MQM-P، اور JWP – اور پی ٹی آئی کے منحرف افراد کی حمایت حاصل کی ہے، نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے کافی تعداد ہے جبکہ قواعد کے مطابق انہیں وزیر اعظم کو ڈی سیٹ کرنے کے لیے 172 ووٹوں کی ضرورت ہے۔
تاہم حکمران جماعت نے الزام لگایا ہے کہ عدم اعتماد کا اقدام حکومت کے خلاف غیر ملکی سازش کا حصہ ہے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقاریر میں بظاہر امریکا پر ملک میں درآمدی (امپورٹڈ) حکومت مسلط کرنے کا الزام لگایا ہےتاہم امریکا بارہا ایسے الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق وفاقی کابینہ نے جمعہ کو ’دھمکی آمیز‘ کیبل اور ’عدم اعتماد اقدام سے متعلق شواہد‘ اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کا ایجنڈا جاری کردیا ہے، اجلاس 9 اپریل بروز ہفتہ صبح ساڑھے 10 بجے ہوگا۔
ساتھ ہی جاری کردہ ایجنڈے میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ چوتھے نمبر پر ہےاور قومی اسمبلی کے 6 نکاتی ایجنڈے میں تحریک عدم اعتماد کی قرارداد چوتھے نمبر پر ہے۔
خیال رہے کہ 6 نکاتی ایجنڈے میں وقفہ سوالات اور دو توجہ دلاؤ نوٹس بھی شامل ہیں جبکہ نقطہ اعتراض کو بھی ایجنڈا میں شامل کیا گیا ہے ۔