لاہور : لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماء حمزہ شہبازکی درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کردیا۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہبازنے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کی تھی۔
حمزہ شہباز کی جانب سے دائر درخواست میں اسپیکر پرویز الٰہی، ڈپٹی اسپیکر اور دیگر کو فریق بنایا گیا ۔
درخواست میں مؤقف
درخواست میں مؤقف اختیار کیاگیا ہےکہ یکم اپریل سے پنجاب میں وزیراعلیٰ کا عہدہ خالی ہے اس پرجلد از جلد الیکشن کرائے جائیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہےکہ سیکرٹری اسمبلی اور انتظامی افسران پرویز الٰہی کے غیر قانونی احکامات مان رہے ہیں اور پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے بلا جواز تاخیر کی جارہی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہےکہ جب تک وزیراعلیٰ کا انتخاب نہ ہو تب تک آئین کے آرٹیکل130 کے تحت اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہیں کیا جاسکتاہے۔
درخواست میں جن افراد کو فریق بنایا گیا ہے ان کےبارے میں کہا گیا ہےکہ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہے ہیں لہٰذا عدالت جلد حکم جاری کرے اور انتخاب ممکن بنائے۔
رجسٹرار آفس کا اعتراض
رجسٹرار آفس نے حمزہ شہباز کی درخواست پر اعتراض عائد کیا ہے جس میں کہاگیا ہےکہ آرٹیکل 69 کے تحت اسمبلی کی کارروائی پرلاہورہائیکورٹ سے رجوع نہیں ہوسکتا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سماعت
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے ہائیکورٹ آفس کے اعتراض پر سماعت کی جس دوران حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر خود وزیراعلیٰ کا الیکشن لڑرہے ہیں اور ڈپٹی اسپیکر آئینی کام کررہے ہیں، اسمبلی کو تو تالے لگا کر بند کردیا ہے۔
اس پر ڈپٹی اسپیکر کے وکیل نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر قانون کے مطابق کام کر رہے تھے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ انہیں اجلاس بلانے سے کس نے روکا؟
اعظم نذیر تارڑ نے عدالت میں کہاکہ صوبے میں 8 دن سے کوئی حکومت نہیں، اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ تو آپ 8 دن سے کہاں ہیں؟۔
بعد ازاں عدالت نے حمزہ شہباز کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ آفس کا اعتراض ختم کردیا اور رجسٹرار آفس کو درخواست سماعت کیلئے مقررکرنے کی ہدایت کردی۔