سپریم کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے فیصلے سے متعلق اپنی سماعت ملتوی کردی۔
آج نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رضا ربانی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے وکیل مخدوم علی خان نے بالترتیب اپنے دلائل پیش کیے۔
جبکہ پیر کو سپریم کورٹ نے سوال کیا تھا کہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر 3 اپریل کو قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کے ووٹ کو مسترد کرنے کا حکم کیسے دے سکتے ہیں۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ قومی اسمبلی کے رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2007 کے رول 28 کے تحت ایوان کے فلور پر یا اپنے دفتر میں فائل پر کسی بھی معاملے پر صرف سپیکر ہی فیصلہ کرتے ہیں یا اپنا فیصلہ دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر اس وقت فیصلہ دے سکتے ہیں جب سپیکر نے تحریری نوٹیفکیشن کے ذریعے رول 14(4) کے تحت اپنا اختیار انہیں سونپ دیا ہو۔
لیکن جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آرٹیکل 260 اور رولز آف پروسیجر کے مطابق 3 اپریل کو عدم اعتماد کے ووٹ کا فیصلہ ڈپٹی سپیکر کے دائرہ اختیار سے باہر تھا۔
عدالت عظمیٰ نے پیپلز پارٹی کے وکیل کی اس سوموٹو کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا بھی مسترد کر دی تھی۔
بنچ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ہدایت کی تھی کہ وہ نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب سے متعلق متعلقہ حکام سے ہدایات لیں اور آج (منگل کو) بیان دیں۔
عدالت نے نوٹ کیا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس اعلامیے پر ہوا جس میں اپوزیشن شرکت کرنے میں ناکام رہی۔
بنچ نے سوال کیا کہ پارلیمانی کمیٹی کے فیصلے کی کیا اہمیت ہے۔