چار عالمی شہرت یافتہ کمپنیاں کراچی کے کچرے کو بجلی میں تبدیل کرنے کے لیے مجموعی طور پر 600 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں اور سندھ حکومت نے بھی لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط کرکے انہیں گرین سگنل دے دیا ہے۔
صوبائی وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے مقامی ہوٹل میں لیٹر آف انٹینٹ (ایل او آئی) پر دستخط کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنیاں جام چکرو میں 175 سے 200 میگاواٹ بجلی کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ الگ الگ 'ویسٹ ٹو انرجی پروجیکٹس' لگائیں گی۔
تاہم ایک بار مکمل ہونے کے بعد یہ کراچی میں پاکستان کا پہلا "ویسٹ ٹو انرجی" پروجیکٹ ہوگا جبکہ چاروں کمپنیاں بیک وقت اپنے اپنے منصوبوں پر کام کریں گی۔
وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے کہا کہ"ہم ان منصوبوں میں تقریباً 600 ملین ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی توقع کر رہے ہیں"،جبکہ اس منصوبے کو مستقبل میں صوبے کے دیگر شہروں میں بھی خرچ کیا جائے گا، جس کے بعد ہم نے اگلے مرحلے میں حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ کو بھی منتخب کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 15,000 ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، جسے مخصوص لینڈ فل سائٹس تک پہنچایا جاتا ہے، توانائی کی عالمی کمپنیوں کا ویسٹ ٹو انرجی کے منصوبوں میں شاندار سرمایہ کاری کا ارادہ صاف ستھرا کراچی کے لیے اہم اقدام ہے۔
دریں اثنا ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے منصوبوں کے فضلے کے لیے ٹیرف کا تعین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کرے گا اور اگر اس دوران سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا) قائم ہوجاتی ہے، تو وہ ٹیرف کا تعین کرے گی۔