اسلام آباد: وزیر اعظم عمران نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کو دھمکی آمیز خط امریکا نے بھیجا ہے۔
قوم سے براہِ راست خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک پر بیرونی طاقتیں اثرانداز ہوتی ہیں، میں نے فیصلہ کیا کہ اقتدار میں آیا تو ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی آزاد ہوگی جوکہ ہمارے مفادات پر مبنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اتوار کو ملک کا فیصلہ ہونے والا ہے، مجھ سے استعفیٰ مانگا جا رہا ہے لیکن میں آخری گیند تک لڑوں گا، اب دیکھنا ہے کہ اتوار کو کون اپنی 20 سے 25 کروڑ میں اپنے ضمیر کا سودا کرے گا، جو کچھ ہورہا ہے قوم کے سامنےہورہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہمیں اسی کمرے میں کہا گیا کہ امریکا کی حمایت نہیں کی تو وہ زخمی ریچھ کی طرح ہمیں ہی نہ مار دے، افغان جہاد کے بعد دو سال بعد ہی امریکا ہم پر پابندیاں لگادیتا ہے، نائن الیون کے بعد واشنگٹن کو ہماری حمایت کی ضرورت پڑ جاتی ہے لیکن جو حمایت ہم نے کی اور پاکستانیوں نے اپنی 80 ہزار جانوں کی قربانیاں دی لیکن نیٹو ممالک میں سے کسی ملک نے اتنی جانیں نہیں دی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک فیصلہ کن موڑ پر ہے، میں اپنے ایمان کی وجہ سے سیاست میں آیا، میں امریکا کو اچھی طرح جانتا ہوں، برطانیہ میرا دوسرا گھر تھا لیکن کسی معاشرے کے خلاف نہیں ہوسکتا، پاکستان کو بے شمار قربانیاوں پر کریڈٹ کے بجائے ڈومورکہاگیا، ملک میں ڈرون حملوں میں بچےبھی مارےگئے، جب حملوں پربات کی تومجھےطالبان خان کہاگیا، اس پر کبھی کسی سیاستدان نےکوئی بات نہیں کی۔
عمران خان نے کہا کہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا اس کے باوجود ہم اس جنگ میں شامل ہوئے، قبائلی علاقوں میں شادیوں، مدرسوں اور دیگر اجتماعات پر ڈرون حملوں میں ہزاروں لوگ مارے گئے، کون سے قانون میں لکھا ہے کہ آپ کا اپنا جس کے لیے آپ جنگ لڑیں وہ آپ پر ہی ڈرون حملے کرے۔
انہوں نے کہا کہ کسی آزاد ملک کے لیے جس طرح کا ہمیں پیغام آیا ہے ایک وزیراعظم کے خلاف دراصل وہ پوری قوم کے خلاف ہے، انہیں پہلے سے پتا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک آنے والی ہے، دراصل اپوزیشن پہلے سے ہی باہر کے لوگوں سے رابطے تھے، یہ لوگ صرف عمران خان کے خلاف ہیں، کہا جاتا ہے کہ اگر عمران خان چلا جائے تو پاکستان کو معاف کردیں گے، اگر یہ تحریک فیل ہوجاتی ہے تو پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ آفیشل ڈاکیو منٹ ہے جس میں ایک سفیر نے کہا کہ اگر عمران خان وزیراعظم رہتا ہے تو آپ سے تعلقات خراب ہوں گے اور ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ قوم سے سوال ہے کہ ہم 22 کروڑ افراد کی قوم کی کیا یہ حیثیت ہے کہ بغیر وجہ بتائے وہ ہم پر فیصلے مسلط کردے اور وجہ شاید یہ بتائے کہ روس جانے کا فیصلہ ہے، روس جانے کا فیصلہ دراصل عسکری اور وزارت خارجہ کی مشاورت شامل تھی۔