کراچی: انسداد دہشتگردی کی عدالت نے عزیر بلوچ کو تاجر کے اغوا اور قتل کیس میں بری کر دیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عزیر بلوچ اور ان کے بھائی زبیر بلوچ کو ایک اور مقدمے میں بری کر دیا جب استغاثہ جرم میں ملوث ہونے کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔
عزیر بلوچ کے وکیل نے ملزمان پر لگائے گئے الزامات کو جھوٹے اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کا مقتولہ کے اغوا اور قتل سے کوئی تعلق نہیں۔
جرم کی ایف آئی آر عزیر اور دیگر ملزمان کے خلاف چاکیواڑہ تھانے میں سال 2009 میں درج کی گئی تھی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عزیر بلوچ اپنے خلاف 18 مقدمات میں عدالتوں سے بری ہو چکے ہیں۔
لیاری اور کراچی کے بعض دیگر علاقوں میں گینگ وار کے مرکزی کردار عزیر بلوچ کو جرائم کے درجنوں مقدمات کا سامنا ہے، عدالت نے 18 مقدمات میں بری کر دیا ہے، جن میں زیادہ تر کی وجہ استغاثہ کی جانب سے موثر ثبوت پیش کرنے میں ناکامی تھی۔
واضح رہے عزیر بلوچ کے خلاف شہر کے مختلف تھانوں میں 64 مقدمات درج ہیں۔