دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ہفتہ کی رات سالانہ ارتھ آور منایا جائے گا جس کا عنوان ’’ہمارے مستقبل کی تشکیل‘‘ ہے۔
اس موقع پر اپنے پیغام میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے عوام پر زور دیا کہ وہ رات 8:30 بجے سے رات 9:30 بجے تک اپنے گھروں، دفاتر اور دکانوں کی تمام غیر ضروری لائٹس اور بجلی کے دیگر آلات بند کردیں۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی دنیا بھر میں ہر ایک کی زندگی اور معاش کو متاثر کر رہی ہے۔
صادق سنجرانی نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ، دونوں ایوانوں اور سیکرٹریٹ کے ساتھ، علامتی اقدام کا حصہ بننے پر خوش ہے۔
ارتھ آور (Earth Hour) کیا ہے؟
رلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی جانب سے شروع کی جانے والی مشق سالانہ روایت بن گئی ہے، جس پر عمل کرتے ہوئے دنیا بھر میں لوگ ایک گھنٹے کے لیے بجلی کی لائٹس بند کر دیتے ہیں۔
پہلا ارتھ آور 2007 میں سڈنی میں منایا گیا تھا جبکہ بین الاقوامی خبر رساں ذریعہ کے مطابق ایسا کرنے کا مقصد افراد، کمیونٹیز اور کاروباری اداروں کو ایک گھنٹے کے لیے غیر ضروری لائٹس بند کرنے کی ترغیب دینا تھا کیونکہ یہ کرۂ ارض سے ان کی وابستگی کی علامت ہے۔