اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا کہ ججز پر انگلیاں اٹھانا اور الزامات لگانا بند کریں، جس بندے پر اعتراض ہے اس کا نام لیں، ججز کو تنخواہ دار ملازم کہنا انتہائی نامناسب ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا ءبندیال نے جسٹس قاضی امین کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ججزپرانگلیاں اٹھانا اورالزامات لگانابندکردیں،جس بندے پر اعتراض ہے اس کا نام لیں، جس شخص سے مسئلہ ہو آ کر مجھے بتائیں میرے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وائس چیئرمین پاکستان بار کا ججز کو تنخواہ دار ملازم کہنا انتہائی نامناسب ہے، عام طور پر سخت الفاظ استعمال نہیں کرتا لیکن ججز پر الزام تراشی کرنا انتہائی نامناسب ہے۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے مزید کہا کہ ججز رولز کمیٹی میں میرے برابر جج نے طریقہ کار پر اتفاق رائے کیا، ججزکیلئے سب سے اہم ان کی دیانتداری، اہلیت اور قابلیت ہے، جج کا تحمل اور اس کی ہر قسم کے اندرونی یا بیرونی دباؤ سے آزادی اہم ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر آپ براہ راست مجھ سے آکر بات نہیں کر سکتے تو آپ محض اخباروں کی زینت بننا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے صدر پاکستان بار کونسل کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ احسن بھون صاحب آپ کوکون سی عدالتی پریکٹس پراعتراض ہے،میرے دروازے آپ کیلئے رات 9 بجے بھی کھلےہیں۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے مزید کہا کہ ہم یہاں اہلیت،قابلیت اوردیانتداری کی وجہ سے ہیں، ہماری تقرری غیرجانبداری ہے،ہم بنا کسی دباؤ سے کام کرنے والے لوگ ہیں،میرے رجسٹرار کو گالیاں دینا بند کریں،میرے رجسٹرار کا 20 سالہ تعلیمی تجربہ ہے اوربینچز کی تشکیل میں کرتا ہوں۔