افغانستان میں طالبان کی جانب سے اسکول کھولنا کا حکم نامہ جاری کرنے بعد واپسی لینے پر کئی طالبات زارو قطار رو پڑیں۔
طالبات مطالبہ کررہی ہیں کہ اسکولوں کو کھولا جائے تاکہ وہ تعلیم کو مکمل کرکے اپنے خواب پورے کر سکیں۔
اسی اثنا میں ایک خاتون صحافی یلدا حاکم نے اپنی ٹوئیٹ میں افغان طالبہ کی وڈیو شئیر کی جس میں انہوں نے کہا کہ "میں ڈاکٹر بننا چاہتی تھی لیکن آج انہوں نے ہم پر امید کے تمام دروازے بند کر دیے"۔
ایک انسانی حقوق کے کارکن نے وڈیو شئیر کرتے ہوئے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ "دہشت گرد حکومت صرف دہشت گردی کی اجازت دیتی ہے، تعلیم کی نہیں"۔
افغان نشریاتی ادارے ٹولو نیوز نے ٹوئٹ کیا، جس میں ایک اسکول کی لڑکی کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے کل اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کے بارے میں سنا تو وہ خوشی سے رو پڑی۔
تاہم آج وہ رو پڑی جب انہیں اور ان کی ہم جماعت لڑکیوں کو ان کے اسکول میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
اس سے قبل ملالہ یوسفزئی نے ٹوئٹر اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول کُھلنے کے چند گھنٹوں بعد ہی بند ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔
ملالہ نے مزید کہا کہ طالبان لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھنے کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔
ا