رپورٹ: کامران شیخ
کراچی میں قائم وفاقی جامعہ اردو کا گلشن اقبال کیمپس میدان جنگ بن گیا، دو طلبہ تنظیموں میں تصادم ہوا اور دونوں جماعتوں کے کارکنان ایک دوسرے پر آزادانہ حملے کرتے رہے طلبہ گتھم گتھا ہوکر بدترین تشدد کرتے رہے جبکہ ایک جماعت کے کارکنان کے ہاتھوں میں ڈنڈے بھی نظر آئے جو مخالف جماعت کے کارکنوں پر پڑتے دکھائی دئیے۔
تفصیلات کے مطابق جامعہ اردو کے گلشن کیمپس میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(آئی ایس او) اور پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن (پی ایس ایف) کے کارکنان کے درمیان آپس میں معمولی تلخ کلامی ہوئی معمولی تلخ کلامی گالم گلوچ میں تبدیل ہوئی اور طلبہ ایک دوسرے کو مغلظات بکتے رہے اسی دوران ہاتھا پائی ہوئی اور طلبہ لڑتے ہوئے اپنے ڈیپارٹمنٹ سے باہر نکل آئے۔
کیمپس کے گراونڈ میں آنے سے قبل دونوں طلبہ تنظیموں نے موبائل فون کے ذریعے اپنے دیگر ساتھیوں کو بھی گراونڈ میں بلوالیا طلبہ تنظیم کے کارکنان نے پتھراو بھی کیا اور لڑتے ہوئے کیمپس سے باہر نکل آئے جامعہ کی حدود کے باہر بھی علاقہ میدان جنگ بنا رہا ، تاہم پولیس اس تمام صورتحال میں خاموش تماشائی بنی رہی۔
پولیس افسران اور اہلکاروں کے سامنے طلبہ تنظیم کے مشتعل کارکنان ڈنڈے تھامے نعرے بازی کرتے اور اشتعال پھیلاتے رہے لیکن مقامی پولیس نے تاحال کوئی قانونی کاروائی نہیں کی جبکہ پولیس کا موقف ہے کہ جامعہ اردو کی انتظامیہ نے تاحال قانونی کاروائی کےلیے رابطہ نہیں کیا۔
دوسری جانب وفاقی جامعہ اردو کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عموماً ایسے وقت میں کہ جب داخلے ہورہے ہوں تو طلبہ تنظیموں کی مداخلت مزید بڑھ جاتی ہے دوسری صورت میں اگر ایک سیاسی جماعت نے اپنا کوئی سیمینار یا تقریب کرنا ہو تو دوسری جماعت کی جانب سےمشکلات پیدا کی جاتی ہیں جبکہ درسگاہ میں وال چاکنگ اور سیاسی بحث و مباحثہ بھی تصادم کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی جامعہ اردو گذشتہ پانچ سال سے مستقل وائس چانسلر سے محروم ہے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاالقیوم کو ابھی حال ہی میں تعینات کیا گیا ہے۔
اس صورتحال کے باعث جامعہ اردو کے انتظامی امور شدید متاثر ہیں جبکہ وائس چانسلر کے علاوہ رجسٹرار اور دیگر اہم پوسٹوں پر بھی مستقل افسران موجود نہ ہونے سے تدریسی عمل بھی شدید متاثر ہے۔