اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف ایم این ایز کو 5 سال کے لیے نااہل قرار دینے کے آرڈیننس کا مسودہ تیار کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اٹارنی جنرل نے میڈیا رپورٹس کے منظر عام پر آنے کے بعد وضاحت جاری کی کہ ان کے تیار کردہ ایک آرڈیننس کو وزیر قانون نے اس کی متنازع نوعیت کی وجہ سے روک دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر قانون کا کہنا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ (ایم پیز) کو آرڈیننس کے ذریعے ان کے عہدے سے نااہل نہیں کیا جا سکتا۔
رپورٹس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ خالد جاوید خان آرڈیننس کے ذریعے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 231A میں ترمیم کرنا چاہتے ہیں تاکہ آئین کے آرٹیکل 63-A کی نئی تشریح متعارف کرائی جا سکے۔
تاہم اٹارنی جنرل نے جاری کردہ ایک بیان میں اس طرح کے کسی مسودہ آرڈیننس کی موجودگی سے انکار کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے آرٹیکل 63-A کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان میں صدارتی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اٹارنی جنرل آفس نے کوئی آرڈیننس تیار نہیں کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے کم از کم ایک درجن ایم این ایز نے وزیراعظم عمران خان کی کھلم کھلا مخالفت کی ہے اور عندیہ دیا ہے کہ وہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں گے۔