سوات: وزیراعظم عمران خان نے قوم پر زور دیا کہ وہ 27 مارچ کو اسلام آباد پہنچیں، کیونکہ پی ٹی آئی ایک بہت بڑا جلسہ کرنے والی ہے، دنیا کو یہ بتانے کیلئے کہ پاکستانی "سچ کے ساتھ کھڑے ہیں اور کرپشن کے خلاف ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کے ضمیر کو نیلام کیا جا رہا ہے ۔۔۔ یہ اب لوگوں کا فرض ہے کہ وہ برائی کے خلاف کھڑے ہوں۔
سوات میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے قوم پر زور دیا کہ انہیں ملک کے مستقبل کیلئے تین "چوہوں" یعنی زرداری، فضل الرحمان اور شہباز شریف کے خلاف جدوجہد کرنا ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کیلئے ہارس ٹریڈنگ شروع کردی ہے۔
انہون نے کہا کہ وہ مجھے بے دخل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر میں مزید ایک سال تک اقتدار میں رہا تو یہ سب جیلوں میں ہوں گے ۔۔۔ اور اقتدار میں آنے کے بعد ان کا سب سے پہلا منصوبہ نیب کو ختم کرنا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آنے والے دن ملک کیلئے فیصلہ کن ہیں کیونکہ تمام "چور" ایک صفحے پر جمع ہو گئے ہیں اور انہوں نے "مجھے ایک ہی گیند میں تین وکٹیں گرانے کا موقع دیا ہے"۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کے دور میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی سابقہ حکومتوں کے دور کے مقابلے میں ترقی بہتر ہوئی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے پی ڈی ایم اور جے یو آئی-ایف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ان پر "یہودی" لابی کا حصہ ہونے کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا کہ لیکن وہ شخص جس پر یہودی لابی کا حصہ ہونے کا الزام لگایا گیا تھا وہی نکلا جس نے اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا کے خلاف قرارداد پاس کروائی۔
انہوں نے کہا کہ میں، میرے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، ہمارے سفیر منیر اکرم اور ہمارا دفتر خارجہ گزشتہ تین سالوں سے اقوام متحدہ میں اسلام فوبیا کے خلاف قرارداد پاس کرانے کی کوشش کر رہے تھے۔
وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ امریکہ میں نائن الیون کے حملوں کے بعد مغربی ممالک نے ایک ایسا بیانیہ تیار کیا جس نے لوگوں کو اسلام کو دہشت گردی کا مترادف سمجھنے پر مجبور کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہ ہونے کے باوجود یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ اسلام کی وجہ سے دنیا بھر میں دہشت گردی پھیل رہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے 15 مارچ کو "اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن" کے طور پر منانے کی قرارداد کی منظوری کے بعد انہیں پوری مسلم دنیا سے مبارکبادیں موصول ہو رہی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فضل الرحمان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ پچھلے 30 سالوں میں آپ ہر حکومت کا حصہ تھے، کیا آپ نے کبھی کسی مغربی رہنما کو اسلام فوبیا کے خلاف بات کرنے پر آمادہ کیا؟ کیا آپ نے ان سے بات بھی کی؟"۔
وزیر اعظم نے فضل الرحمان پر ان کے خلاف ریلیاں نکالنے اور اپنے مدرسے کے طلباء سے یہ کہنے پر تنقید کی کہ وزیر اعظم "یہودی" لابی کا حصہ ہیں۔
انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ سابق امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ بات کرنے کے لیے کاغذات پکڑے ہوئے تھے تو انہیں کم از کم دو پیپرز رکھنے چاہیے تھے جن میں اسلام فوبیا اور کشمیر کا ذکر تھا۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان میں بار بار امریکی حمایت یافتہ ڈرون حملوں کے باوجود اس وقت کے کسی بھی رہنما سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اس کے خلاف آواز نہیں اٹھائی، کیونکہ وہ کرپٹ تھے۔