سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی کی انتظامیہ نے جلد کی بیماری سے نمٹنے کیلئے ویٹرنری ماہرین کی ٹیم تشکیل دی ہے۔
یونیورسٹی کے ترجمان نے بتایا کہ (ایس اے یو) انتظامیہ نے مشترکہ تحقیق کیلئے سندھ لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کو تکنیکی مدد کی پیشکش کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈیری فارمرز اور گھریلو مویشیوں کے مالکان کی مدد کیلئے یونیورسٹی میں ایک ماہر مشاورتی ڈیسک بھی قائم کیا گیا ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ فیکلٹی آف اینیمل ہسبنڈری اینڈ ویٹرنری سائنسز کے ماہرین بشمول ڈاکٹر عبداللہ آریجو، اور ڈاکٹر امجد میرانی نے ڈاکٹر حزب اللہ بھٹو کے ڈائریکٹر لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کیا ہے اور لمپی وائرس پر قابو پانے کیلئے مشترکہ تحقیق کرنے کی پیشکش کی ہے۔
اسی اثنا میں ویٹرنری ماہرین کی ایک ٹیم متاثرہ علاقوں کا بھی دورہ کرے گی اور مختلف گھریلو اور کمرشل کیٹل فارمز کے مالکان سے ملاقات کرکے نمونے جمع کرے گی۔
اس کے علاوہ لمپی وائرس سے متاثرہ جانوروں کی تشخیص، علاج اور مشاورت کے لیے فیکلٹی آف اینیمل ہسبنڈری اینڈ ویٹرنری سائنسز میں ایک ڈیسک بھی قائم کیا گیا ہے۔
تاہم یونیورسٹی کے ویٹرنری ماہرین ڈاکٹر عبداللہ آریجو اور ڈاکٹر امجد میرانی نے لمپی وائرس سے مشابہہ ایک اور وائرس "واربل فلائی" کا انکشاف کیا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ دونوں بیماریاں مچھروں اور مکھیوں سے پھیلتی ہیں اور شکل میں ایک جیسی ہوتی ہیں جب کہ گانٹھ کا نشان سخت اور واربل فلائی نرم پیپ سے بھری ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے ماہرین مختلف متاثرہ علاقوں سے لئے گئے نمونوں کے نتائج حکومت سندھ کے حوالے کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ جانوروں کا گوشت اور دودھ کھانے میں کوئی نقصان نہیں ہے۔