وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ امریکا نے عراق کے کرد علاقائی دارالحکومت اربیل پر ایران کے بیلسٹک میزائل حملے کی مذمت کرنے کے ساتھ ہی عراق کو میزائل کی دفاعی صلاحیت حاصل کرنے میں مدد کرنے کیلئے کام کر رہا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جیک سلیوان نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے "Face the Nation" کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ "امریکا بالکل واضح کررہاہے کہ ہم اپنے لوگوں، مفادات اور اتحادیوں کے دفاع کیلئے جو کچھ بھی کرنا پڑے گا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عراقی حکومت اور عراقی کردستان میں حکومت کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں جبکہ جزوی طور پر انہیں میزائل کی دفاعی صلاحیتوں کو حاصل کرنے میں مدد کریں تاکہ وہ اپنے شہروں میں اپنا دفاع کر سکیں۔
جیک سلیوان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ دفاعی صلاحیتیں اپنے شہروں میں اپنا دفاع کرنے کے قابل ہوں۔"
ان کا کہنا تھا کہ "ہم اس حملے کے لیے ایران کی مذمت کرتے ہیں تاہم ابھی تک اس بارے میں معلومات اکٹھا کر رہے ہیں کہ ہدف کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ ہم اس وقت کیا جانتے ہیں کہ کوئی امریکی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا جبکہ حملے سے کسی امریکی کو بھی نقصان نہیں پہنچا ہے۔"
اس سے قبل اتوار کو عراق کے خود مختار کردستان علاقے کی سیکیورٹی فورسز نے اعلان کیا تھا کہ "درجن بیلسٹک میزائلوں" نے اربیل کو نشانہ بنایا، جس میں زیر تعمیر امریکی قونصل خانے بھی شامل ہے، جس سے نقصان پہنچا لیکن کوئی بڑا جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے اس حملے کا دعویٰ کیا ہے جس کے بارے میں ان کے بقول اربیل میں اسرائیلی "اسٹریٹیجک مراکز" کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس سے قبل اربیل پر حملہ ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے گزشتہ منگل کو اعلان کیا گیا تھا کہ شام میں اسرائیلی حملے میں اس کے 2 ارکان ہلاک ہو گئے جبکہ بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا۔