وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے انہیں مولانا فضل الرحمان کوڈیزل نام سے نہ پکارنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے تیمرگرہ میں جلسے سے خطاب کے دوران عوام کے استقبال پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جھکنےوالے شخص کو کبھی عزت نہیں ملتی، قوم کسی کےسامنےجھکتی ہے توکوئی اس کی عزت نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی میری جنرل باجوہ سے بات ہوئی ہے،جنرل باجوہ نےکہا فضل الرحمان کوڈیزل نہ کہنا جس پر کہا ان کا یہ نام عوام نے ہی رکھا ہے، ہم کسی کے آگے سرنہیں جھکائیں گے،پاکستان کوفلاحی ریاست بنانے کے علاوہ طاقتوروںکوقانون کے نیچے لائیں گے۔
وزیراعظم کہتے ہیں کہ 2008 سے 2018 کے دورانیے میں ملک پر 400 ڈرون حملےکیے گئے جبکہ 2018کےبعد سے کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف کے دورمیں مودی افواجِ پاکستان کودہشتگرد قرار دیتا تھا، نوازشریف نے دفترخارجہ کو بھارت کےخلاف بیان دینے سے روکا کیونکہ جس کاپیسہ باہر ہو وہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بناتا۔
وزیر اعظم کہا کہ ہمارا ملک افواج کی وجہ سے محفوظ ہے،عراق،شام،افغانستان،لبنان کے حال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔انہوں نے اپوزیشن رہنماؤں پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ ان تینوں نے جس ادارےکو ہاتھ وہ تباہ ہوگیا،عدلیہ کو خریدا،عدالتوں پرحملے کئے،فون کرکے ججز سے فیصلے لئےاورصحافیوں کولفافےدیکرخریدا ہے۔
نواز شریف پر تنقید کی زد میں لیتے ہوئے وزیراعظم کہا کہ لندن میں بیٹھےشخص کوبھگوڑانہ کہوِ، کہتےتھے لندن نہ گیا تومر جاؤں گا، انھوں نےملک میں چھانگامانگاسیاست کا آغاز کیا۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری ملک کی سب سے بڑی بیماری ہیں جنہوں نے فوج سے نجات حاصل کرنے کیلئے امریکا کو خط لکھا، چھوٹے شہباز شریف کو میرا امریکا کے خلاف بیان دینا انتہائی بُرا لگا، یہ ڈاکوؤں کاگلدستہ اگر فوج کو ٹھیک کرنے کا سوچ رہا ہے تو ایسے خواب کو بھول جائیں۔
اس کے علاوہ وزیرعظم عمران خان کہا کہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہونے لگا ہے، میں خود دعا کر رہا تھاکہ یہ مجھ پرعدم اعتماد کریں جس نےمجھے ایک گیند سے 3 وکٹیں گرانے کا موقع دیا ہے اور اب ڈی چوک پر انسانوں کا سمندر ہوگا۔