خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پانچویں عورت مارچ جو ملک گیر تحریک بن چکی ہے، ان کی جانب سے کراچی، لاہور اور ملتان سمیت کئی بڑے شہروں میں ریلیوں سمیت جلسے منعقد ہوئے۔
اس موقع پر مزار قائد کے سامنے کراچی کے باغ جناح میں نکالی گئی، جس میں خواتین کے متعلق ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھانے کے ساتھ ساتھ بہت سے مسائل کے بارے میں آگاہی پھیلائی، جبکہ اس سال میں عورت مارچ میں شریک شرکاء کے مطالبات میں اجرت، تحفظ، اور خواتین کیلئے امن جیسے بنیادی نکات شامل تھے۔
اس کے ساتھ مارچ میں لوگوں کی بڑی تعداد میں شریک ہوئے ، جس میں سیاسی شخصیات، مذہبی اقلیتوں برادری کے رہنماؤں کے ساتھ اساتذہ بھی موجود تھے، جو اپنے ساتھ اپنے طلباء کو لے کر آئے تھے جبکہ مارچ میں لیاری، ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں کے دیہات سے، خواجہ سرا برادری کے گروہ کے ساتھ ہی معذور افراد نے بھی شرکت کی۔
مزید براں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں مذہبی جماعتوں کی خواتین کی طرف سے احتجاجی ریلی نکالی گئیں، جس میں شرکاء نے اسلامی اقدار کے تحفظ پر زور دیا۔
کراچی: جماعت اسلامی خواتین واک
اسی اثنا میں جماعت اسلامی کراچی کی خواتین ونگ نے کراچی پریس کلب کے باہر خواتین کیلئے معاشرے میں جائز حقوق کے مطالبوں پر واک کیا۔
واک میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی طالبات اور خواتین نے شرکت کی جبکہ شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔
جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے اپنے خطاب میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ معاشرے میں خواتین کے جائز حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
لاہور: عورت مارچ کو مزاحمت کا سامنا
حکام کی جانب سے مارچ کو سیکیورٹی ہٹانے کی کوششوں کے باوجود لاہور شہر میں منگل کو تقریباً 2,000 خواتین نے ریلی نکالی، جبکہ اس سے قبل خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ریلیوں کو شدید ردعمل کا سامنا تھا۔
لاہور میں شہر کے حکام نے منتظمین پر زور دیا کہ وہ حفاظتی خدشات کے پیش نظر ریلی کو منسوخ کر دیں، اور سکیورٹی فراہم نہ کرنے کی دھمکی دی۔
تاہم قانونی چیلنج کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ مارچ آگے بڑھ سکتا ہے اور حکام نے تحفظ فراہم کرنے پر اتفاق کیا کیونکہ مذہبی جماعتوں کی جانب سے عورت مارچ کو سخت مزاحمت کا سامنا تھا۔
اسلام آباد: عورت آزادی جلسہ
وفاقی دارلحکومت اسلام آباد اپنے تخلیقی طریقوں سے اظہار کرتے ہوئے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد اتوار کو F-9 پارک میں 'عورت آزادی جلسہ' میں خواتین کے حقوق کی حمایت کیلئے اکٹھی ہوئی۔
تاہم "سب کیلئے ایک شہر" کی تھیم پر اس سال آزادی مارچ کی تقریب کا انعقاد خواتین کے عالمی دن کے بجائے 8 مارچ کو کیا گیا۔
منتظمین کا کہنا تھا کہ 6 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منانے کا فیصلہ خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے کیلئے کیا گیا ہے۔
اسی اثنا میں اسامہ خلجی نے اپنے ٹوئٹ میں بتایا کہ ام حسن لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ نے حیا ڈے سے خطاب میں کہا کہ عورت مارچ کی خواتین کا وہ انجام ہونا چاہیے، جو نور مقدم کا ہوا تھا۔
اسامہ خلجی نے مزید لکھا کہ اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ تماشا دیکھتی رہی جبکہ تشدد پر اکسانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو بولنے کا حق ہے لیکن تشدد پر اکسانے کا نہیں ہے۔