ماسکو: روسی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر مغربی ممالک ہمارے تیل کی خریداری پر پابندی عائد کرتے ہیں تو ہم اپنی گیس کی فراہمی بھی بند کردیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق روس کے نائب وزیراعظم ایلکساندر نواک کا کہنا ہے کہ روسی تیل کو مسترد کرنا عالمی منڈی میں تباہ کُن نتائج کو جنم دے گا جس سے تیل کی فی بیرل قیمت دُگنی یعنی 300 ڈالر کی سطح پر جاسکتی ہے۔
یاد رہے کہ یورپی یورنین ممالک روس کی جانب سے تقریباً 40 فیصد گیس اور 30 فیصد تیل حاصل کرتے ہیں۔
مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایلکساندر نواک کا کہنا تھا کہ یورپی منڈی میں جلد از جلد روسی تیل کا متبادل تلاش کرنا نا ممکن ہے کیونکہ اس کام میں انہیں سالوں کا وقت لگ جائے گا جس کے باوجود یورپی صارفین کو وہ تیل بہت مہنگا پڑے گا۔
واضح رہے کہ روس قدرتی گیس پیدا کرنے میں پہلے اور خام تیل میں دنیا کا دوسرا بڑا پروڈیوسر ہے اور اس کی توانائی پر پابندی لگانے کا کوئی بھی اقدام اس ملک کی اپنی معیشت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان تنازعات کے باعث خام تیل کی قیمت میں 14 سال کے عرصے میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے اور اب خام تیل کی حالیہ قیمت 121 ڈالر سے بڑھ کر 139 ڈالر پر جا پہنچی ہے جبکہ ایک بیرل میں 159 لیٹرز موجود ہوتے ہے۔