روس کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر پابندی عائد کردی جبکہ ریگولیٹری حکام نے اس کے جواب میں کہا کہ پلیٹ فارم پر روسی میڈیا تک رسائی کی پابندیاں ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ریگولیٹری حکام نے کہا کہ اکتوبر 2020 سے فیس بک کی طرف سے روسی میڈیا کے خلاف امتیازی سلوک کے 26 واقعات ہوئے ہیں، جن میں آر ٹی اور آر آئی اے نیوز ایجنسی جیسے ہمارے سرکاری چینلز پر حالیہ دنوں میں پابندیاں بھی شامل ہیں۔
اس کا یہ اقدام بڑی ٹیک کمپنیوں اور روس کے درمیان جاری تصادم کے حوالے سے بڑا اضافہ ہے، تاہم روس کے یوکرین پر حملے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے، جسے روس ایک "خصوصی آپریشن" کہتا ہے۔
اسی ثنا میں ٹاس نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ روس نے ٹویٹر تک رسائی کو محدود کر دیا ہے جبکہ انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے پہلے کہا تھا کہ سروس بلاک کر دی گئی تھی مگر ٹویٹرانتظامیہ نے فوری طور پر تبصرہ نہیں کیا۔
میٹا پلیٹ فارمز کے عالمی امور کے سربراہ نک کلیگ نے کہا کہ کمپنی اپنی خدمات کو بحال کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی۔
انہوں نے ٹویٹر پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ "جلد ہی لاکھوں عام روسی اپنے آپ کو قابل اعتماد معلومات سے دور ہونے کے ساتھ ہی خاندان اور دوستوں سے رابطے سمیت بولنے سے خاموش ہو جائیں گے۔"
خیال رہے کہ انسائیڈر انٹیلی جنس کے اندازوں کے مطابق گزشتہ سال روس میں میٹا کے فیس بک پر تقریباً 7.5 ملین صارفین تھے اور انسٹاگرام، واٹس ایپ اور میسنجر سمیت اس کی دیگر سروسز پر 122.2 ملین صارفین تھے۔
محقق کے اندازے کے مطابق روس میں مقیم معروف سوشل نیٹ ورک وی-کے (VK) کے 63 ملین صارفین تھے۔