سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے حالیہ انٹرویو میں جمال خاشقجی کو قتل کروانے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کو قاتل تصور کرکے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
امریکی جریدے "دی اٹلانٹک" کی رپورٹ کے مطابق ولی عہد کا کہنا تھا کہ مقتول صحافی کی ان کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں تھی تاہم وہ صحافی برادری کے غم و غصے کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن اِن الزامات نے انہیں اور پورے سعودی عرب کو جذباتی طور پر بہت تکلیف پہنچائی ہے۔
انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے آرٹیکل 11میں کہا گیا ہے کہ کوئی شخص اس وقت تک بے قصور ہے جب تک اس پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوجاتا۔ ان کے مطابق انسانی حقوق کے قوانین ان پر لاگو نہیں ہوئے۔
خیال رہے کہ 2018 میں ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر سعودی صحافی جمال خاشقجی کو بے دردی سے قتل کردیا گیا تھا اور ان کی لاش تاحال ورثاء کو نہیں دی گئی ہے۔
محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ سماجی و اقتصادی اصلاحات پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں جس کے ذرئعے ملکی معیشت جو صرف تیل پر منحصر ہےاس کے ذرائع بڑھائے جائیں۔
انٹرویو کے دوران ذاتی زندگی پر بات کرتے ہوئے سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ ناشتہ کرتے ہیں اور اکثر ٹیلی ویژن بھی دیکھتے ہیں۔
انہوں نے امریکی ٹی وی شو 'گیم آف تھرونز' میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ 'ہاؤس اَف کارڈز' جیسی سیریز دیکھنے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ وہ انہیں کام کی یاد دلاتے ہیں۔