رپورٹ: کامران شیخ
مویشیوں میں وبائی امراض کے پھیلنے پر وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اور تحقیق برائے لائیو اسٹاک نے بیماری سے متعلق گائیڈ لائن کیلئے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
پاکستان میں "لمپی اسکن ڈیزیز" سے بڑی تعداد میں مویشی متاثر ہورہے ہیں، جس کی وفاقی حکومت نے تصدیق کردی۔
وزارت قومی فوڈ سکیورٹی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق یہ مرض سندھ اور جنوبی پنجاب کے مخصوص علاقوں میں پایا گیا ہے۔
تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل لائیو اسٹاک ڈاکٹر نظیر کلہوڑو نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لمپی اسکن ڈیزیز سے انسانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے جبکہ وفاق نے بھی گائیڈ لائن جاری کردی ہیں۔
ڈی جی لائیو اسٹاک نے مزید کہا کہ دیسی گائے یا بھینسوں میں یہ بیماری سامنے نہیں آئی تاہم بیرون ملک سے لائے جانے والے جانوروں میں یہ وائرس پایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ چکن پاکس وائرس کی طرح کا ہے جبکہ مقامی گائے بھینسوں میں یہ وائرس کم پایا گیا ہے، اس وائرس سے 14 دن میں ریکوری ہورہی ہے جبکہ ہم گذشتہ چند ماہ سے اس پر کام کررہے تھے۔
ڈاکٹر نظیر کلہوڑو نے کہا کہ پاکستان میں یہ بیماری پہلی بار آئی ہے، اسی لیے اس کی ویکسین موجود نہیں ہے مزید کہا کہ یہ بیماری انڈیا، مڈل ایسٹ ساوتھ افریقہ میں پائی گئی تھی، جس سے چھوٹے مویشی متاثر نہیں ہورہے۔
آج نیوز سے گفتگو میں ڈی جی لائیو اسٹاک نے مزید کہا کہ یہ بیمار گائے کو مچھر یا مکھی کے کاٹنے کے بعد سامنے آرہی ہے جبکہ حشرات الارض کے کاٹنے سے بھی یہ وائرس پھیلتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فارمرز کو احتیاط برتنے کی ضرورت ہے اور بیمار جانور کو علیحدہ کرکے مچھر دانی لگاکر رکھنا ہوگا جبکہ اس بیماری میں جانور کھانا، پینا چھوڑ دیتا ہے، تاہم مویشی بیماری نہیں بلکہ بھوک پیاس سے مررہے ہیں۔