لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کے بھائی اور قاتل محمد وسیم کی بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
وکیل خدیجہ صدیقی نے آج (پیر کو) اداکار عثمان خالد بٹ کی جانب سے اپیل دائر کی جبکہ انہوں نے ایک ٹویٹر پوسٹ میں کیس کے متعلق پیشرفت کو شیئر کیا، جبکہ درخواست میں استدعا کی کہ قندیل بلوچ کے قاتل کی بریت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
یہ مقدمہ اسلام آباد میں آرٹیکل 184(3) کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان کے اصل دائرہ اختیار کے تحت دائر کیا گیا ۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے 15 فروری کو محمد وسیم کو بری کر دیا تھا، جس پر سوشل میڈیا پر غم و غصہ پایا جاتا تھا۔
محمد وسیم جس پر "غیرت کے نام پر قتل" کے مقدمے میں قندیل بلوچ کا گلا گھونٹنے کا الزام تھا، جس کو 2019 میں ملتان کی ایک سیشن عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
تاہم ٹرائل کورٹ میں گواہوں کے بیانات سے انحراف کے بعد اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا گیا اور ملزم کو رہا کر دیا جبکہ قندیل کی والدہ نے والدین کی معافی کا معاہدہ جمع کرایا۔
خالد بٹ نے ٹویٹر پر بھی اس فیصلے پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا انہوں نے ٹوئیٹ میں کہا کہ "اس نے اپنی بہن کو قتل کرنے کا اعتراف کیا، جو ریکارڈ پر ہے مزید کہا کہ کوئی براہ کرم مجھے یہ سمجھائے۔"
اس فیصلے نے بہت سے سوشل میڈیا صارفین کو ملک کے عدالتی نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا۔