سوئس ایئر کوالٹی ٹیکنالوجی کمپنی نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ کراچی دنیا کا چوتھا بڑا آلودہ شہر ہے۔
نئی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کراچی دنیا کا چوتھا سب سے بڑا آلودہ شہر ہے کیونکہ اس کا ہوا کے معیار کا انڈیکس 193 کی غیر صحت بخش سطح پر پہنچ گیا ہے، جو کہ ماحولیاتی اصلاحات کے حوالے سے وفاقی اور سندھ حکومتوں کی سراسر غفلت کو ظاہر کرتا ہے۔
آئی کیو ائیر(سوئس ایئر کوالٹی ٹیکنالوجی تنظیم) کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں PM2.5 کا ارتکاز ہے جبکہ کراچی میں اس ماہ 11.8 گنا زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے ،جو عالمی اداراہ برائے صحت کی سالانہ ایئر کوالٹی گائیڈ لائن کے اعداد سے بھی زیادہ ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ وفاقی اور سندھ حکومتوں کے شہر میں ماحولیات اور صحت عامہ کی بہتری کے لیے بھاری سرمایہ کاری کرنے کے دعوے غلط معلومات اور غلط معلومات کے سوا کچھ نہیں ہے۔
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ کراچی کی فضائی آلودگی میں ٹھوس اور مائع ذرات اور ہوا میں بعض گیسیں شامل ہیں جبکہ آلودگی والے ٹرانسپورٹ کے نظام اور صنعتی اخراج ہیں جس کے بعد کچرے کو جلانا، ریفریجریٹرز، جنریٹروں سے اخراج، دھول کا اڑنا اور گھروں اور ہوٹلوں میں استعمال ہونے والے چولہے ہیں۔
بین الاقوامی معیار کے مطابق کسی بھی ملک کے پاس اپنی کل اراضی کا کم از کم 25 فیصد جنگلات ہونے چاہیے تاکہ ماحولیاتی آلودگی بشمول فضائی آلودگی سے نمٹنا جاسکے۔
جون 2021 میں جاری ہونے والے پاکستان کے نئے سالانہ اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جنگلات کی کمی والا ملک ہے کیونکہ اس کا 5.01 فیصد رقبہ جنگلات کے نیچے ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کے ساتھ ساتھ فضائی آلودگی انسانی صحت کے لیے سب سے بڑے ماحولیاتی خطرات میں سے ایک ہے۔
شہروں پر چھائی ہوئی اسموگ سے لے کر گھروں کے اندر اسموگ تک، فضائی آلودگی صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے۔