اسلام آباد:وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ جعلی خبر یا الزام تراشی پر حکومتی مؤقف واضح ہے ،وزیراعظم سمیت کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہے، جعلی خبروں پر 3 سال کی جگہ 5 سال کی سزا ہوگی اور جرم ناقابل ضمانت ہوگا۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اور کیا ہم نہیں چاہتے کہ جعلی خبر اب نہیں ہونی چاہیئے،آج کے دور میں میڈیا کی بڑی اہمیت ہے اورجھوٹی خبر معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہے۔
وفاقی وزیر فروغ نسیم نے کہا کہ پیکا اور الیکشن کا آرڈیننس جاری ہو گیا ہے،پیکا والے قانون کی ڈرافٹنگ میں نے کی ہے جبکہ الیکشن کوڈ آف کنڈکٹ کا ایکٹ بابر اعوان نے بنایا ہے،پیکا قانون سب کیلئے ہو گا،حکومت پہلی بار جرنلسٹس پروٹیکشن بل لائی ہے۔
فروغ نسیم نے مزیدکہا کہ بعض لوگ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں،میڈیا تنقید کرنے میں آزاد ہے لیکن جھوٹی خبر نہیں ہونی چاہیئےاور جھوٹی خبروں کی روک تھام کیلئے یہ قانون ضروری تھا،یہ آرڈیننس میڈیا پر قدغن سے متعلق نہیں ہے۔
وفاقی وزیرقانون نے کہا کہ جعلی خبر پر 3 سال کی جگہ 5 سال تک سزا ہو سکتی ہے اور جعلی خبر پر 6 ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے گا،میڈیا جعلی خبریں نشر نہ کرے کیونکہ جس معاشرے کی بنیاد جھوٹ پر رکھی جائے تو کیا بنے گا؟خاتون اول سے متعلق غلط خبریں پھیلانا کیا ٹھیک ہے؟
فروغ نسیم نے کہا کہ جعلی خبروں پر کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا اور جعلی خبر دینے والی کی ضمانت بھی نہیں ہو گی،سابق چیف جسٹس کیخلاف کتنے غلط الفاظ استعمال کئے گئے اور وزیر اعظم کی ذاتی زندگی سے متعلق باتیں پھیلائی گئیں۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے مزیدکہا کہ ایچ آر سی پی یہ نہیں کہہ سکتی کہ جعلی خبر ہونی چاہیئے، ایم کیو ایم پاکستان کا کسی وزارت سے مقابلہ نہیں اورمیں نہیں مانتا کہ ہمارے جانے کا وقت آ گیا ہے،اسٹریٹ کرائم میں کمی کیلئے بلدیاتی نظام کا فعال ہونا ضروری ہے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ جعلی خبر نیوز اور تنقید میں زمین آسمان کا فرق ہے، اگر آرڈیننس غلط تھا تو 18ویں ترمیم کے دوران ختم کر دیتے جبکہ غیر جمہوری وہ چیز ہوتی ہے جو قانون اور آئین میں نہ ہو،پیپلز پارٹی کے دور میں آرڈیننس کی بھرمار تھی۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیرفروغ نسیم نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف ہار گئی یہ سوال پی ٹی آئی سے ہی کریں کیونکہ میرا تعلق تو ایم کیو ایم سے ہے۔