جنیوا: دنیا میں مختلف ممالک سمیت کمپنیوں کی پھیلائی گئی آلودگی عالمی سطح پر کورونا کے مقابلے میں زیادہ اموات کا باعث بن رہی ہے۔
حال ہی میں شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی ماحولیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ زہریلے کیمیکلز پر پابندی لگانے کے لیے "فوری اقدام" کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیڑے مار ادویات، پلاسٹک اور الیکٹرانک فضلے سے پیدا ہونے والی آلودگی انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں اور 1 سال میں کم از کم 9 ملین قبل از وقت اموات کا سبب بن رہی ہے اور یہ کہ اس مسئلے کو بڑی حد تک نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
اعداد و شمار جمع کرنے والے ورلڈومیٹر کے مطابق کورونا وائرس وبائی مرض کی وجہ سے 5.9 ملین کے قریب اموات ہوئی ہیں۔
رپورٹ کے مصنف اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ڈیوڈ بوائیڈ نے نتیجہ اخذ کیا کہ "آلودگی اور زہریلے مادوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کیلئے موجودہ طریقے واضح طور پر ناکام ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس وجہ سے صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کے حق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔"
انہوں نے بعد میں ایک انٹرویو میں رائٹرز کو بتایا کہ "میرے خیال میں ان لوگوں کے ذریعے بہتر کام کرنے کی ہماری اخلاقی اور اب قانونی ذمہ داری ہے۔"
صاف ماحول کو انسانی حق میں بہتر قرار دینے والی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی اگلے ماہ پیش کی جانے والی دستاویز منگل کو کونسل کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی۔
یہ دستاویز پولی فلووروالکل اور پرفلووروالکل پر پابندی پر زور دیتا ہے جبکہ گھریلو مصنوعات جیسے نان اسٹک کک ویئر میں استعمال ہونے والے انسانی ساختہ مادوں پر پابندی عائد کی جائے جو کینسر سے منسلک ہیں۔
اس کے ساتھ ہی انہیں "ہمیشہ کے لیے کیمیکلز" کا نام دیا گیا ہے کیونکہ وہ آسانی سے نہیں ٹوٹتے جو انسانی ماحول کے لیے نقصان دہ ہیں۔
اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے حقوق کی سربراہ مشیل بیچلیٹ نے ماحولیاتی خطرات کو عالمی حقوق کا سب سے بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔
کینیا کے نیروبی میں 28 فروری سے شروع ہونے والی اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس میں کیمیائی فضلہ کو مذاکرات کا حصہ بنایا جائے گا۔