وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری کی جانب سے وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں عورت مارچ پر پابندی کے مطالبے کی شدید مذمت کی ہے۔
عورت مارچ 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقد کیا جاتا ہے۔
شیرین مزاری نے سما ٹی وی کو ایک خصوصیانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ "جو کوئی عورت مارچ یا حجاب مارچ کرنا چاہتا ہے اسے جانا چاہیے لیکن کسی کو بھی خواتین کے عالمی دن پر جمہوری مارچ پر پابندی لگانے کا اختیار نہیں ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اپنا مارچ کر سکتی ہیں تو دوسری خواتین کیوں نہیں نکال سکتیں؟ خواتین دنیا بھر میں اپنا دن مناتی ہیں۔ وہ یہاں [پاکستان میں] ایسا کیوں نہیں کر سکتیں؟"۔
پاکستان بھر میں خواتین کو درپیش مسائل جیسے کہ ظلم و ستم، ہراساں کیے جانے، امتیازی سلوک اور تشدد کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے عورت مارچ کے ساتھ خواتین کا دن مناتی ہیں۔
جبکہ 2022 پانچواں سال ہو گا جس میں یہ دن منایا جائے گا۔
نو 9 فروری کو وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے اپنے خط میں نورالحق قادری نے ملک میں عورت مارچ کے انعقاد کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مارچ میں لگے بینرز، پلے کارڈز اور نعرے اسلامی نظام کیلئے جائز نہیں ہیں۔
انہوں نے خط میں لکھا "عورت مارچ کے نام پر، خواتین کو اسلامی معاشرتی اقدار، حجاب [اور اسلام میں دیگر متعلقہ اقدار] کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔"
وفاقی وزیر نے 8 مارچ کو حجاب کا عالمی دن منانے اور اس موقع پر پروگرام ترتیب دینے کی تجویز دی۔
سوشل میڈیا صارفین نے عورت مارچ کے منتظمین اور معاشرے کے بڑے طبقات نے نورالحق قادری کی جانب سے تقریب پر پابندی لگانے کی تجویز کی شدید مذمت کی۔