اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر فیصل واؤڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست مسترد کرنے کا 12 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ طویل عرصہ تک کمیشن اور کورٹ کے سامنے فیصل واوّڈا تاخیر کرتے رہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ فیصل واوّڈا نے شہریت چھوڑنے کا سرٹیفیکیٹ جمع کرانے سے بھی انکار کیا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ان کی ذمہ داری تھی کہ مجاز اتھارٹی سے دوہری شہریت چھوڑنے کا سرٹیفیکیٹ پیش کرکے اپنی نیک نیتی ثابت کرتے۔
عدالت نے کہا کہ فیصل واؤڈا نے نااہلی کیس میں کارروائی سے بچنے کیلئے استعفی دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ نااہلی درخواست پر کاروائی سے بچنے کیلئے بطور رکن قومی اسمبلی مستعفی ہوئے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ کے فیصلہ کا الیکشن کمیشن اور یہ عدالت پابند ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کی تحقیقات اور فیصل واوّڈا کے طرز عمل سے ثابت ہوا کہ جمع کرایا گیا حلف نامہ جھوٹا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ پٹشنر کا اپنا کنڈکٹ اس کی نااہلی کا باعث بنا جبکہ افسوس کے ساتھ کہیں گے کہ اس کے نتائج کا وہ خود زمہ داری ہے۔
خیال رہے کہ فیصل واؤڈا سندھ سے پاکستان تحریک انصاف کی نشست پر 3 مارچ 2021 کو سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔