رپورٹ: آصف نوید
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے رہنماء فیصل واوڈا کی نااہلی کیخلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصل واوڈا کی نااہلی کخلا ف دائر درخواست پر سماعت کی۔
اس سلسلے میں سابق وزیرفیصل واوڈا کی جانب سے وسیم سجاد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست کی سماعت کے آغاز پر فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے میرے مؤکل کو جھوٹے بیان حلفی کی بنیاد پر نااہل قرار دیا ،الیکشن کمیشن کورٹ آف لانہیں، اس کے پاس اختیارنہیں تھاکہ وہ فیصل واوڈا کو نااہل قراردیتا، الیکشن کمیشن آئین کےآرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کا فیصلہ نہیں سناسکتا۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ بیان حلفی سپریم کورٹ کےآرڈرکی روشنی میں دائر کیا گیا تھا، آپ ٹیکنیکل گراؤنڈزپربات کررہے ہیں، الیکشن کمیشن نےکہاں کوئی غلطی کی ہے؟ سپریم کورٹ نے آرڈر جاری کیا اور بیان حلفی کو حصہ بنایا، سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ بیان حلفی غلط نکلاتو اس کےسنگین نتائج ہوں گے۔
عدالت نے کہا کہ آپ اپنی نیک نیتی بھی بتائیں کہ جب بیان حلفی دائرکیا تودوہری شہریت نہیں تھی، یہ بتائیں امریکی شہریت چھوڑنےکاسرٹیفکیٹ دیایا نہیں؟، اس کی تاریخ کیا ہے، کیا جھوٹے بیان حلفی کی انکوائری سپریم کورٹ کرتا؟الیکشن کمیشن انکوائری کرکے سپریم کورٹ بھجواتاکہ آپ نے کہا تھا بیان حلفی جھوٹا نکلا تو اس کے نتائج ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ کیا کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے قبل شہریت چھوڑی تھی یانہیں؟، اگرالیکشن کمیشن اس نتیجے پرپہنچاکہ بیان حلفی جھوٹاہے تو کیاکرتا،؟ صرف یہ بتائیں فیصل واوڈاکیسےصاف نیتی ثابت کرتےہیں؟
عدالتی استفسار پر فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن بیان حلفی کی انکوائری کرسکتاہے لیکن دیکھنا ہوگا اس کے بعد کیا طریقہ کار ہے، جھوٹا بیان حلفی آئے تو انکوائری کے بعد کورٹ آف لا ءکو کارروائی کااختیار ہے۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن انکوائری کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ فیصل واوڈا کا بیان حلفی جھوٹا تھا، سپریم کورٹ کایہ فیصلہ قانون ہے جس میں کئی قانون سازوں کو نااہل بھی کیاگیا، کیافیصل واوڈا نے امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا؟ اس پران کےوکیل نے کہا کہ پٹیشنر نے کہیں بھی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ پیش نہیں کیا۔
فیصل واوڈا کےوکیل نے کہا کہ سیاست دان کیلئے تاحیات نااہلی سیاست میں ’سزائے موت‘ ہے، اس پر جسٹس اطہر نے ریمارکس دیئے کہ لیکن یہ سزائے موت بہت سےسیاست دانوں کومل چکی ہے۔
بعد ازں اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے دوہری شہریت کیس میں سابق وزیر فیصل واوڈا کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کا بطور سینیٹر نوٹیفکیشن واپس لینے کا حکم دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ فیصل واوڈا 2 ماہ میں تمام مالی مفادات اورمراعات واپس کریں ،انہوں نے جرم چھپانے کیلئے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیا۔
فیصل واوڈا 2013 میں سندھ سے تحریک انصاف کی نشست پر سینٹرمنتخب ہوئے تھے۔