سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے گزشہ روز لاہور ہائی کورٹ کا سوشل میڈیا انفلوئنسر قندیل بلوچ کے بھائی محمد وسیم کو قتل کیس سے بری کیے جانے پر شدید مایوسی اور غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے اداکار عثمان خالد بٹ نے ٹویٹر پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا کہ وسیم اپنی بہن کو منشیات دینے اور قتل کرنے کا اعتراف کر چکا تھا،عدالتی حکم کو عام کیا جائے تاکہ ملک کو بخوبی معلوم ہو کہ وسیم نے عمر قید کی اپیل کیسے جیتی ہے۔
ملتان کی سیشن عدالت نے 2019 میں وسیم کو قندیل بلوچ کے قتل کےالزام میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
تاہم ٹرائل کورٹ میں گواہوں کے بیانات سے منحرف ہونے کے بعد اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا گیا اور ملزم کو رہا کر دیا گیا۔
ایک ٹوئٹر صارف نے ٹوئٹ کیا:" یہ شخص جس نے اپنی بہن قندیل کو قتل کرنے کا اعتراف کیا تھاآج اسی ملک میں ایک آزاد آدمی ہے جہاں قندیل اپنی زندگی آزادی سے نہیں گزار سکتی تھی ۔"
ملک کے عدالتی نظام سے بہت سے لوگ مایوس ہیں۔
ایک ٹوئٹر صارف نے اس عمل کو شرم کا مقام قرار دیا ہے۔
لیکن کچھ لوگوں نے 2019 میں یہ پیش گوئی کی تھی کہ ملزم زیادہ دیر تک سلاخوں کے پیچھے نہیں رہے گا۔
ایک ٹوئٹر صارف نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ نورمقدم کے قاتل ظاہر جعفر کے ساتھ بھی ایسا ہی ہونے والا ہے۔
قندیل بلوچ ایک ماڈل تھیں جو سوشل میڈیا کے ذریعے شہرت کی بلندیوں پر پہنچی تھیں،انہوں نے فیس بک پر اپنی ویڈیوز اور تصاویر پوسٹ کیں اور پاکستان کے لوگوں کی آرتھوڈوکس ذہنیت کے خلاف بات کی۔
ان کے اس بات کو اشتعال انگیز سمجھا جاتا تھا جس کی وجہ سے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔
ملزم وسیم نے گرفتاری کے بعد 2016 میں ایک پریس کانفرنس میں اپنی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی وجہ سے قندیل کو قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔