کراچی: انٹیلی جنس بیورو کے رشوت خور افسر کے متعلق پروگرام ریکارڈ کرنے پر نجی ٹی وی اینکر اقرار الحسن کو بہیمانہ تشدد کا نشانا بنایا گیا ۔
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں سویلین انٹیلی جنس ایجنسی کےسفاک اہلکاروں نے کرپٹ آئی بی افسر کو بے نقاب کرنے پر نجی چینل کے اینکر اور ان کی ٹیم پر تشدد کر ڈالا۔
ذرائع کے مطابق سر عام پروگرام کے میزبان کو تشویشناک حالت میں فوری طور پر عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد دی گئیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کا بنیادی علاج مکمل کر لیا گیا ہے اور اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
مزید یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ ڈائریکٹر آئی بی سید محی الدین رضوان کے کہنے پر اقرار الحسن اور ان کی ٹیم کو برہنہ کر کے ان کو مارا پیٹا گیا اور بجلی کے جھٹکے بھی لگائے گئے ہیں۔
دوسری جانب سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ عوام نے بھی تشدد کی مذمت کی ہے اور سر عام ٹیم پر حملہ کرنے والوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
سندھ کے صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ اس وفاقی ادارے کے 5 افسران کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔
مزید یہ کہ آئی بی کے دفتری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس کے ڈائریکٹر سید محی الدین رضوان سمیت 5اہلکاروں کو "اے آر وائی ٹیم کے ساتھ بدسلوکی اور صورتحال کو خراب کرنے" پر معطل کر دیا گیا ہے۔
اقرارالحسن پر اس تشدد سے متعلق ٹوئٹر صارفین کا ردِعمل
معروف ٹی وی اینکر اور رمضان ٹرانسمیشن کے میزبان وسیم بادامی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس تشدد کیخلاف ٹوئٹ کیا ہے۔
اداکارہ مشی خان نے بھی اس تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے اور اقرار الحسن کے لئے دعائیں بھیجی ہیں۔
ایک ٹوئٹر صارف نے اس تشددپر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اتھاریٹیز کو ان کیخلاف آواز اٹھانی چاہیئے۔
ایک اور ٹوئٹر صارف نے اپنے ٹوئٹ میں کہا :"ایک پاکستانی ہونے کے ناطے میں اس شخص کیلئے سب کی حمایت چاہتا ہوں۔"