واشنگٹن: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں چار خواتین کارکنوں کو ہفتے قبل لاپتہ ہونے کے بعد ملک کے "ڈی فیکٹو حکام" نے رہا کر دیا ہے۔
طالبان نے اگست میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے خواتین کی ریلیوں کو زبردستی منتشر کرکے، ناقدین کو حراست میں لے کر اور احتجاج کی کوریج کرنے والے مقامی صحافیوں پر کریک ڈاؤن کیا ہے۔
تمنا زریابی، پروانہ ابراہیم خیل، زہرہ محمدی اور مرسل عیار طالبان مخالف ریلی میں شرکت کے بعد لاپتہ ہو گئیں تھیں، لیکن افغان طالبان حکومت نے انہیں حراست میں لینے کی مسلسل تردید کی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ نے کہا کہ چار 'غائب' افغان خواتین کارکنان کے ساتھ ساتھ ان کے رشتہ دار بھی جو لاپتہ ہو گئے تھے،ان سب کو ڈی فیکٹو حکام نے رہا کر دیا ہے۔