معروف ٹی وی اینکر اور صحافی غریدہ فاروقی کو اپنے پروگرام جی فار غریدہ میں وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کی کارکردگی پر بات کرنا مہنگا پڑ گیا اور سوشل میڈیا پر اس کے رد عمل میں اظہار کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر غریدہ فاروقی کو پی ٹی آئی کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ہیش ٹیگ #GforGhatya ٹویٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے ۔
صحافی غریدہ فاروقی سمیت ان کے مہمان حال ہی میں حکوت کی جانب سے وزارتوں کو اپنے اہداف کے حصول کیلئے دیے گئے ایوارڈز پر بات کر رہے تھے جس میں سعید کی وزارت سرفہرست تھی۔
غریدہ فاروقی نے اپنے شو میں پینل سے پوچھا کہ ان کے خیال میں کیوں مراد سعید کو اعلیٰ مقام سے نوازا گیا ہے؟۔
جس پر تجزیہ کار محسن بیگ نے وفاقی وزیر کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے ملک بھر میں کم از کم 6 ہزار کلومیٹر سڑکیں بنائی ہیں تاہم بیگ نے کہا کہ انہیں ان سڑکوں کے بارے میں کچھ نہیں معلوم ہے۔
انہوں نے کہا کہ "چین نے مراد سعید کو بیجنگ کے دورے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا کیونکہ وفاقی وزیر نے چین سکھر موٹر وے پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا تھا۔
مراد سعید نے وہاں کاغذات لہراتے ہوئے کہا اس منصوبے کو [جو پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت میں شروع کیا گیا تھا] کو دھوکہ دیا گیا۔"
اسی اثنا میں بیجنگ نے اس پر رد عمل جاری کیا اور بعد میں وفاقی وزیر کو معافی مانگنی پڑی تھی۔
اس اینکر پرسن نے حیرت کا اظہار کیا کہ وزیراعظم عمران خان ان تمام مسائل کے باوجود وفاقی وزیر کی کارکردگی سے کیسے مطمئن ہیں۔
اس بحث نے اس وقت ایک نیا موڑ لیا جب محسن بیگ نے وزیر اعظم کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کی یادداشت کو سامنے لایا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی کتاب میں وجوہات مل سکتی ہیں لیکن انہوں نے مزید گہرائی میں نہیں جانا تاہم میزبان نے مزید تفتیش نہیں کی۔
پینل کے ایک اور رکن طارق محمود نے کہا کہ "اس میں صرف دو لوگ سنجیدہ ہیں ، وزیر اعظم عمران جنہوں نے تقریب کا انعقاد کیا اور مراد سعید جنہوں نے اعلیٰ ایوارڈ حاصل کیا۔ ہمیں اس پر سنجیدہ نہیں ہونا چاہیے۔"
پروگرام نشر ہونے کے بعد،پیمرا نے نیوز ون چینل کو "انتہائی تضحیک آمیز/ توہین آمیز ریمارکس بغیر کسی ادارتی جانچ کے" کرنے پر نوٹس جاری کیا۔
اس پروگرام کے اس مخصوص کلپ کا جواب دیتے ہوئے بہت سے صحافیوں نے کہا کہ گپ شپ اور قیاس آرائی صحافت کے قابل نہیں ہے۔
اس کے علاوہ صحافی غریدہ فاروقی کے اس رویے پر بہت سے لوگوں نے سوال کیا کہ کیا یہ صحافت ہے؟
مذکورہ ہیش ٹیگ کو حکمران جماعت اور اس کے وزیروں کی حمایت حاصل رہی۔
وزیراعلی پنجاب کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے ٹوئٹر پر ایک پول بنایا اور پوچھا کہ شو کا نام کیا رکھا جائے۔
جبکہ کئی وفاقی وزراء نے بھی صحافی غریدہ فاروقی کے خلاف ٹوئٹ کیا۔
وکیل عائشہ اعجاز خان نے حیرت کا اظہار کیا کہ لوگ صحافی پر یہ کہتے ہوئے ناراض کیوں ہیں کہ "بنیادی طور پر ریحام خان نے کتاب لکھی ہے، یہاں تک کہ جو لوگ اسے برداشت نہیں کر سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بھی اسے پڑھ لیا ہے، عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر ارکان کی جانب سے ہتک عزت کا 4 مقدمہ کیا گیا لیکن انہوں نے کوئی مقدمہ نہیں کیا!