رپورٹ: آصف نوید
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات روک دیئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سی ڈی اے مزدور یونین، آفیسرز ایسوسی ایشن اور سردار مہتاب کی درخواستوں پر سماعت کی۔
درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی، قاضی عادل، کاشف ملک اور دیگر وکلاء پیش ہوئے۔
قاضی عادل ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن ہو جاتا ہے اور جس دن آرڈیننس ختم ہو گا تب کیا ہو گا؟
عدالت نے استفسار کیا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی موجودگی میں بذریعہ آرڈیننس نیا بلدیاتی نظام کیوں لایا گیا؟ دوران سماعت عدالت نے درخواست گزار وکلا کو اپنی اپنی درخواستیں پڑھنے کی ہدایت کی۔
کاشف ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ سی ڈی اے آرڈیننس میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ کون سے صوبے میں حکومت نے بلدیاتی الیکشن کرایا؟ رو رو کے تو کام کر رہے ہیں وفاقی حکومت تو بلدیاتی الیکشن چاہتی ہی نہیں تھی۔
حکومتی وکیل نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی الیکشن ہوئے ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کے پاس تو اختیارات ہی نہیں تھے،کیا وفاقی حکومت نے فنڈز جاری کئے؟
اسلام آبادہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ یونین کونسل کے پاس تو فنڈز ہی نہیں تھے، ملک میں جنگ کی حالت ہو اور اسمبلی اجلاس نہ ہو سکتا ہو، صرف اس وقت ہی آرڈیننس جاری ہو سکتا ہے، پارلیمنٹ سیشن میں ہو تو آپ کیسے آرڈیننس جاری کر سکتے ہیں؟
حکومتی وکیل نے کہا کہ 19 نومبر کو پارلیمنٹ کا سیشن ختم ہو گیا تھا، 23 نومبر کو آرڈیننس جاری ہوا، آرڈیننس جاری کیا کیونکہ الیکشن کمیشن کی 25 نومبر کی ڈیڈ لائن تھی۔
عدالت نے کہا کہ 14 فروری 2021 کو بلدیاتی ادارے ختم ہوئے، نومبر تک کیا اسی طرح رہا؟
حکومتی وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کو آرڈر کیا تھا کہ 10 روز میں قانون بنائیں۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو روک دیتے ہیں آپ آرڈیننس قومی اسمبلی کے سامنے پیش کر دیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 3 مارچ تک ملتوی کر دی، جسٹس محسن اختر کیانی نے حکم امتناع جاری کیا۔