رپورٹ: آصف نوید
نور مقدم کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کو قتل کرنے کے الزام سے صاف انکار کردیا ہے، جبکہ تحریری جواب میں عدالت کو آگاہ کیا کہ نور مقدم کو میرے گھر میں کسی اور نے قتل کیا لیکن ڈی این اے رپورٹ مثبت آئی۔
نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے اپنے دفاع کا بیان دے دیا جبکہ عدالت کی جانب سے فراہم کردہ 25 سوالات کےتحریری جواب میں مرکزی ملزم نور مقدم کو قتل کرنے کے الزام سے صاف انکار کردیا ہے۔
ملزم ظاہر جعفر کا کہنا ہے کہ میں اور میرے والدین بے گناہ ہیں مدعی کے بااثر ہونے کی وجہ سے مجھے ملوث کرکے ریاستی مشینری کا میرے خلاف بے دریغ استعمال کیا گیا۔
وکیل عثمان گل نے مرکزی ملزم کی جانب سے جوابات لکھوائے ، جس میں ظاہر جعفر نے بتایا کہ میرے والدین اور دیگر خاندان کے افراد عید کیلئے کراچی میں تھے اور میں گھر میں اکیلا تھا۔
ملزم ظاہر جعفر نے اپنے بیان میں کہا کہ 20 جولائی کو نور مقدم نے اپنے دوستوں کے ہمراہ میرے گھر میں ڈرگ پارٹی رکھی اس پارٹی میں میرے سمیت تمام دوستوں اور مقتولہ نے منشیات کا استعمال کیا تاہم میں منشیات کے زیادہ استعمال سے ہوش و حواس میں نہیں رہا۔
مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے کہا کہ چند گھنٹوں بعد جب مجھے ہوش آئی تو میں نے خود کو اپنے لاؤنج میں بندھا ہوا پایا تھا۔
ملزم نے کہا کہ کچھ دیر کے بعد باوردی پولیس اور سول کپڑوں میں افراد نے ریسکیو کیا اور معلوم ہوا کہ نور مقدم کو ڈرگ پارٹی میں شرکت کرنے والوں یا کسی اور نے قتل کردیا۔
ظاہر جعفر نے کہا کہ 19 جولائی کو امریکا فلائٹ کیلئے گھر پر ٹیکسی منگوائی تو نور مقدم نے زبردستی اس کو بھی واپس بھجوا دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی این اے اس لیے مثبت آیا کیونکہ ہم دونوں باہمی رضا مندی سے جسمانی تعلق میں تھے۔
مرکزی ملزم نے اپنے دفاع میں بھی شواہد عدالت کے سامنے پیش کرنے کی استدعا کردی۔