Aaj Logo

شائع 04 فروری 2022 08:37pm

شہر قائد کا تیسرا اسپتال، ناقص سیوریج کا سسٹم سے شہری بیزار

کراچی: رپورٹ(کامران شیخ)

کراچی میں ناقص بلدیاتی نظام کے اثرات نے شہریوں کو وبائی امراض میں دھکیل دیا ناظم آباد میں سیوریج کا سسٹم سیاسی چپقلش کی بھینٹ چڑھ گیا۔

ناظم آباد،گولمارکیٹ، پاپوشنگر، چاندنی چوک یہ وہ علاقے ہیں جن سے گذر کر عباسی شہید اسپتال کو راستہ نکلتا ہے عباسی شہید اسپتال شہر قائد کا تیسرا اور بلدیہ عظمٰی کراچی کا سب سے بڑا اسپتال ہے ویسے تو یہاں سہولیات کا فقدان ہے۔

لیکن کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں آنیوالے اس وقت شدید ذہنی اذیت کا شکار ہوجاتے ہیں جب سڑک پر سیوریج کا گندا پانی، جابجا گڑھے اور کچرا کنڈی کے پاس تاحد نگاہ تک کچرے کا ڈھیر موجود ہونے سے ٹریفک جام ہوتا اور بدبو اور تعفن فضاء میں پھیل جاتا ہے۔

اسپتال کے اندر نجی ادارے کے تعاون سے قائم چائلڈ لائف فاونڈیشن (جوکہ بچوں کا ایمرجنسی سینٹر ہے) اسکے اطراف میں بھی گندہ پانی کئی روز سے کھڑا ہے اطراف کی سڑک اور گلیوں کی بھی یہی صورتحال ہے جس کے باعث ایک طرف مریض اور تیماردار طرح طرح کی دشواریاں سہتے ہیں تو دوسری جانب علاقہ مکین تیزی سے مختلف وبائی امراض میں مبتلاء ہورہے ہیں۔

عباسی اسپتال کے شعبہ حادثات میں کام کرنیوالے ڈاکٹرز نے آج نیوز کو بتایا کہ ایمرجنسی میں آنیوالے مریضوں کی اکثریت ڈینگی، ملیریا، ٹائیفائڈ اور بالخصوص بچے ڈائریا سے تیزی سے مبتلاء ہورہے ہیں پہلے یہ تعداد کم تھی لیکن اب وبائی امراض میں مبتلاء افراد کی تعداد کئی گنا بڑھ چکی ہے، اس علاقے میں ہی پرائیویٹ پریکٹس کرنیوالے ڈاکٹر عبدالسمیع کے مطابق بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ گندہ پانی اور اس سے ہیدا ہونیوالے حشرات الارض ہیں۔

انھوں نے آج نیوز کو بتایا کہ چند گلیوں میں صاف پانی جوکہ مستقل کھڑا رہتا ہے اس سے ڈینگی مچھر کی بھی افزائش تیزی سے ہورہی ہے جبکہ بدبو اور تعفن کے باعث یہاں کے مکین سانس کی تکالیف میں بھی مبتلاء ہورہے ہیں واضح رہے کہ گلی، محلوں میں جمع اس پانی اور کچرے نے عوام کو شدید ذہنی اذیت میں مبتلاء کررکھا ہے جبکہ سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کے باعث روزانہ یہاں سے گذرنے والے نفسیاتی مسائل کا بھی شکار ہورہے ہیں۔

ماہر امراض نفسیات ڈاکٹر عبدالرحمٰن سے جب آج نیوز نے رابطہ کیا تو انکا کہنا تھا کہ جب انسان کی بنیادی ضروریات پوری نہ ہوں تو وہ نفسیاتی دباو کا شکار ہوجاتا ہے انھوں نے کہا کہ روزانہ گھر سے نکلنے کے بعد دھول مٹی، جابجا گڑھے، بدبو اور تعفن سہنے سے انسان چڑچڑے پن میں مبتلاء ہوجاتا ہے اور نوبت لڑائی جھگڑے تک پہنچ جاتی ہے جبکہ یہی ماحول اگر پرفضاء اور خوشگوار ہوتو ذہنی اطمینان رہتا ہے۔

علاقہ مکینوں کے مطابق سیاسی چپقلش، واٹر بورڈ کی ناقص حکمت عملی اور پورشن مافیا کے باعث علاقے میں سیوریج کانظام تباہ ہے گنجائش سے زیادہ آبادی ہونا سیوریج، پانی اور گیس کے مسائل کی اہم وجوہات ہیں کیونکہ سیوریج لائینیں ایک فیملی کے حساب سے ڈالی گئیں ہیں اور جب تین سے چار خاندان ایک ہی لائن پر گذارا کریں تو انسانی فضلہ ان لائینوں کو متاثر کرتا اور نتیجتاً گٹر بھرجاتے اور سڑک پر پانی کھڑا ہوجاتاہے۔

اہل محلہ نے سیاسی چپقلش کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ ان اطراف میں ایک سے زائد سیاسی جماعتوں کے دفاتر اور اثرورسوخ ہے اور کریڈٹ لینے کا بخار ہر کسی کو ہے جسکے سبب یہاں سرکاری ادارے جن میں واٹر بورڈ اور دیگر بلدیاتی ادارے شامل ہیں انھیں کام کرنے میں دشواری کا سامنا رہتا ہے اگر کوئی جماعت کام کرے تو اس کام کو مشکل بنانے میں دوسری جماعت پیش پیش رہتی ہے.

مختلف سیاسی جماعتوں جن میں متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی شامل ہیں انکے سابق علاقائی عہدیداروں سے جب آج نیوز نے ان مسائل کا حل پوچھا تو انکا کہنا تھا کہ منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اگر مکمل اختیارات دے دئیے جائیں تو بنیادی مسائل کا حل نکالنا آسان ہوگا اور ترقیاتی کام بھی باآسانی کیے جاسکیں گے

کراچی کے چند علاقوں کے علاوہ کوئی بھی جگہ اس طرح کے مسائل سے محفوظ نہیں ہے لیکن شہر کے بڑے اسپتالوں کے آس پاس اور اندر ان مشکلات کا ہونا انسانی جان کےلیے بھی خطرہ ہے عوام نے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، محکمہ بلدیات اور دیگر ذمہ داروں سے اس مشکل کا حل نکالنے کی پرزور درخواست کی ہے

Read Comments