امریکہ نے یمن کی باغی حوثی تحریک کی جانب سے خلیجی ریاست پر میزائل حملوں کے بعد متحدہ عرب امارات کی مدد کے لیے لڑاکا طیارے بھیجنے کی پیش کش کی ہے۔
وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زید النہیان کو ایک ٹیلی فون کال میں بتایا کہ واشنگٹن ابوظہبی میں پورٹ کال سے قبل متحدہ عرب امارات کی بحریہ کے ساتھ شراکت کے لیے گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر (یو ایس ایس) کول بھیجے گا۔
امریکی وزارت خارجہ نے ایک ریلیز میں کہا "سیکرٹری نے ولی عہد کو موجودہ خطرے کے خلاف متحدہ عرب امارات کی مدد کے لیے 5 ویں جنریشن کے لڑاکا طیارے کی تعیناتی کے اپنے فیصلے سے بھی آگاہ کیا اور ایک واضح اشارہ کے طور پر کہ امریکہ ایک دیرینہ اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ کھڑا ہے"۔
متحدہ عرب امارات نے پیر کو اسرائیل کے صدر کے دورے کے دوران ایک میزائل کو روکا جبکہ 2 ہفتوں میں اس طرح کے تیسرے حملے کا دعویٰ ایرانی حمایت یافتہ گروپ نے کیا ہے، جو سعودی زیرقیادت اتحاد سے لڑ رہا ہے جس میں متحدہ عرب امارات بھی شامل ہے۔
ایک ہفتہ قبل امریکی فوج نے کہا تھا کہ اس نے اندر جانے والے 2میزائلوں پر متعدد پیٹریاٹ میزائل انٹرسیپٹرز فائر کیے ہیں جن کے بارے میں حوثیوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے الظفرہ ایئر بیس پر فائر کیا۔
اقوام متحدہ میں اماراتی وفد نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات اپنی دفاعی صلاحیتوں کو اپ گریڈ کر سکتا ہے اور وہ امریکہ کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
آسٹن نے متحدہ عرب امارات کے حکمران شیخ محمد کو بتایا کہ امریکہ قبل از وقت وارننگ انٹیلی جنس فراہم کرنا اور فضائی دفاع میں تعاون جاری رکھے گا۔
خطے کے تجارتی اور سیاحتی مرکز متحدہ عرب امارات پر حملے یمن جنگ میں اضافہ ہے تاہم جس میں حوثیوں نے بارہا سعودی عرب پر میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں۔
مارچ 2015 میں حوثیوں کی جانب سے دارالحکومت صنعا سے حکومت کو بے دخل کرنے کے بعد اتحاد نے یمن میں مداخلت کی۔