جسٹس عمر عطا بندیال نے پاکستان کے 28ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھالیا۔
حلف برداری کی تقریب ایوان صدر اسلام آباد میں ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان، سپریم کورٹ کے موجودہ اور سابق ججز اور قانونی برادری کے دیگر ارکان نے شرکت کی جبکہ صدر مملکت عارف علوی نے ان سے حلف لیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال 17 ستمبر 1958 کو لاہور میں پیدا ہوئے ، ابتدائی اور ثانوی تعلیم کوہاٹ، راولپنڈی، پشاور اور لاہور کے مختلف اسکولوں سے حاصل کی۔
انہوں نے کولمبیا یونیورسٹی سے معاشیات میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی، اس کے بعد کیمبرج سے لاء ٹریپوس کی ڈگری حاصل کرکے لندن کے مشہور لنکنز اِن سے بیرسٹر ایٹ لاء کے طور پر کوالیفائی کیا۔
انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز 1983 میں لاہور سے کیا اور پھر اپنی انتھک محنت سے 2004 میں لاہور ہائی کورٹ کے جج بنے تاہم چند سال بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکیل کے طور پر داخل ہوئے۔
لاہور میں اپنی لاء پریکٹس میں جسٹس بندیال زیادہ تر کمرشل، بینکنگ، ٹیکس اور پراپرٹی کے معاملات سے نمٹتے تھے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے 3 نومبر 2007 کو اس وقت کے صدر پرویز مشرف کی طرف سے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا تھا۔
وہ ان ججوں میں شامل تھے جنہیں ’عدلیہ بہالی تحریک‘ یا وکلاء کی تحریک کے بعد بحال کیا گیا تھا۔
جسٹس بندیال یکم جون 2012 کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے جبکہ 2 سال بعد جون 2014 میں انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان میں ترقی دی گئی۔
وہ اس بینچ کا حصہ تھے جس نے آئین کے آرٹیکل 62(f)(1) کے تحت قانون سازوں کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ سنایا۔
جسٹس عمر عطا بندیال 16 ستمبر 2023 تک 19 ماہ تک ملک کے اعلیٰ ترین جج کی حیثیت سے خدمات انجام دیں گے۔
ان کی جگہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہوں گے، جو 25 اکتوبر 2024 تک خدمات سرانجام دیں گے۔