رپورٹ :کامران شیخکراچی: پاکستان میں پہلی بار گائنی کے شعبے میں کامیاب لیپرواسکوپک سرجری مکمل کی گئی۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹومیڈیکل کالج لیاری کی پرنسپل، ہیڈ آف گائنی لیاری جنرل اسپتال پروفیسر ڈاکٹرانجم رحمان جوکہ ایک نامور لیپرواسکوپک سرجن ہیں انہوں نےآج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں کسی بھی پرائیویٹ یا سرکاری سطح پر(شعبہ گائنی میں) یہ پہلی لیپرواسکوپک سرجری ہے جو کامیابی سے مکمل کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروسیجر لیاری جنرل اسپتال میں کیا گیا جس میں "تھری ڈی"(فور،کے) مشینری استعمال کی گئی ، 48 سالہ خاتون جنھیں برین ٹیومر تھا اور گائنی کے کچھ مسائل کے باعث انکی بچہ دانی نکالنا ضروری تھا ان پر یہ پروسیجرکیا گیا اس عمل کو آن لائن اسکرین کے ذریعے لیاری اسپتال کے ڈاکٹرز اور ملک کے چاروں صوبوں میں موجود ہیلتھ آفیشلز اور شعبہ گائنی سے وابستہ طلباء وطالبات نے دیکھا۔
لیپرواسکوپک کے عمل میں لچکدارٹیوب (لیپروسکوپ یا اینڈوسکوپ) پر چھوٹے(چیروں)مخصوص آلات اورایک نفیس کیمرہ کا استعمال کیا جاتاہے اس عمل میں پروسیجر کرنے کےلئے زیادہ بڑا چیرہ لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ چند چھوٹے سوراخ اورکیمرے کی مدد سے سرجن بھی واضح طورپر اپنا کام آسان کرسکتاہے.ڈاکٹرسحر فاطمہ نے بتایا کہ دنیا بھر میں اب اوپن سرجری کا رجحان ختم ہوچکاہے اب پن ہول سرجری کا آپشن ہونے سے بہت سی آسانیاں پیدا ہوچکی ہیں.
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں لیپرواسکوپک کے حوالے سے تربیت یافتہ ماہرین کی کمی ہے اس عمل کےلئے لوگوں کو ملک سے باہر جانا پڑتا ہے اگر یہ مشینری لیاری جنرل اسپتال کی طرح دیگر سرکاری اسپتالوں میں بھی فراہم کردی جائے تو ہزاروں مریض استفادہ کرسکیں گے۔
لیاری جنرل اسپتال کے میٖڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹرآغا زبیر نے آج نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے خطرناک بیکٹیریا کے بعد آپریٹو انفیکشن ہونے کا امکان کم ہی ہوتا ہے وہ مریض جن کو کھلی سرجری کے بعد اسپتال میں تقریبا ایک ہفتہ درکار ہوتا ہے وہ ایک یا دو دن میں گھر جاسکتے ہیں انھوں نے کہا کہ جدید ترین آلات کے ذریعے انتہائی اہم آپریشنز مکمل کئے جاسکتے ہیں جسکا فائدہ سرجن اور مریض دونوں کو ہوتاہے۔