کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات کی روک تھام کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے سماجی تنظیم کےوکیل پر برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی سربراہی میں آواره کتوں کے کاٹنے کے واقعات کی روک تھام اور ویکیسن کی عدم فراہمی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
غیر سرکاری تنطیم نے کتوں کی نسل کشی روکنے کے لیے فریق بننے کے لیے نئی درخواست دائر کی جبکہ سماعت کے دوران سماجی تنظیم کے وکیل کی درخواست پر نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کون ہیں اور کس لیے درخواست دائر کی ہے؟ وکیل نے کہا کتوں کو مارا جارہا ہے نسل کشی روکنے کے لیے درخواست دائر کی ہے۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کے دوران کہا کہ کتوں نے جو عوام کا حال کررکھا ہے وہ دیکھا ہے؟ جبکہ وکیل کے بار بار نوٹس کے اصرار پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
آوارہ کتوں کے بہتات ویکسینیشن اور قانون سازی کے لیے طارق منصور ایڈووکیٹ نے درخواست دائر رکھی ہے۔
درخواست گزار طارق منصور نے کہا کہ افسران تعاون نہیں کرتے جس کے وجہ سے مشکلات عوام کو ہوتی ہے۔
عدالت نے آوارہ کتوں کے خلاف کارروائی سے متعلق ڈپٹی کمشنرز کو ہفتہ وار رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو رپورٹ سیکرٹری بلدیات کے پاس جمع کرانے کا حکم دیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ان رپورٹ کے روشنی میں سیکریٹری بلدیات پورے معاملے کو دیکھیں گے جبکہ عدالت نے صوبے بھر کتوں کے کاٹنے کے واقعات کی روک تھام کا حکم دے رکھا ہے۔