اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارا ہیلتھ کارڈ سسٹم برطانیہ سے بھی آگے نکل گیا، صحت کارڈ اتنا بڑا قدم ہے جس کا لوگوں کو اندازہ نہیں، ماضی کے حکمران کھانسی کا علاج کرانے بھی باہر جاتے تھے، باہر علاج کیلئے جانے والوں کو کیامعلوم عوام پر کیا گزر رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں نیا پاکستان قومی صحت کارڈ کا اجراء کردیا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پنجاب پاکستان کی سب سے بڑی آبادی والا صوبہ ہے ، ہیلتھ کارڈ کے اجراء پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار، ہيلتھ ٹيم اور وفاقی وزارت صحت کو خراج تحسین پيش کرتا ہوں،ہیلتھ انشورنس پر 450 ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ صحت کارڈ سے ہرخاندان 10 لاکھ تک کامفت علاج کرا سکتا ہے، صحت کارڈ پروفاقی اورصوبائی حکومتوں نے بہت بڑاقدم اٹھایا،پنجاب میں ہرخاندان کو صحت کارڈ ملے گا،یہ صرف ہیلتھ کارڈ نہیں ،پورا ہیلتھ سسٹم ہے، پنجاب میں 5نئے ماں بچہ اسپتال بنارہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا کا سب سے بہترین صحت کا نظام برطانیہ میں ہے،پاکستان کا صحت کا نظام برطانیہ سے آگے نکل گیا ہے،دنیا بھر میں ہیلتھ انشورنس کیلئے پیسے دینے ہوتے ہیں،پاکستان میں سب کو مفت ہیلتھ انشورنس دی جارہی ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے مزیدکہاکہ باہرعلاج کیلئےجانےوالوں کوکیامعلوم عوام پر کیاگزررہی ہے ،پوراخاندان باہر بیٹھا ہے، سب علاج کیلئےباہر جاتے ہیں، پچھلا وزیراعلیٰ پنجاب ٹوپیاں اوربوٹ پہن کرگھومتاتھا،انہیں کھانسی ہوتی تھی توعلاج کیلئے باہر چلے جاتے تھے۔
وزیراعظم نے کہاکہ عثمان بزدارکخلا ف پروپیگنڈاکیاگیا،عثمان بزدارسروے میں چاروں وزرائے اعلیٰ میں پہلےنمبرپرآئے، عثمان بزدارپنجاب کےسب سے پسماندہ علاقےسےتعلق رکھتے ہیں،عثمان بزدار پسماندہ علاقوں کے مسائل جانتے ہیں،انہیں معلوم ہےکوئی بیمارہوجائےتوکیاتکلیف ہوتی ہے۔
عمران خان نے کہاکہ بیرون ملک علاج کروانےوالوں کوعوام کی فکرہی نہیں ،ہم نےکبھی فلاحی ریاست کی کوشش ہی نہیں کی، امیر کیلئےالگ اورغریب کیلئےالگ قانون ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ مدینہ کی فلاحی ریاست میں کمزورطبقےکی ذمہ داری لی گئی، مدینہ کی فلاحی ریاست میں پیسہ نچلی سطح پرجاتاتھا، مدینہ کی فلاحی ریاست میں قانون کی حکمرانی تھی،ہندوستان کے مسلمانوں نے پاکستان کیلئے ووٹ دیا،ہندوستان کے مسلمان جانتے تھے کہ وہ پاکستان نہیں جاسکیں گے۔
وزیراعظم نے کہاکہ شوکت خانم بنانےکاسوچاتوکہاگیا 3 ماہ میں اسپتال بند ہوجائے گا، شوکت خانم میں غریبوں کےعلاج پر10 ارب خرچ ہوتاہے،میری والدہ کو کینسر ہوا تو علاج کیلئے برطانیہ جانا پڑا،اس دور میں پاکستان میں کیسنر کا علاج نہیں ہوتا تھا ،کینسر کا علاج انتہائی مہنگا ہوتا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امیراورغریب کوعلاج کی سہولت فراہم کررہےہیں، پاکستان کوصحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بناناچاہتےہیں، پاکستان جس مقصد کیلئے بنا اس کا کسی نے سوچا ہی نہیں تھا، کسی نےکہاایشین ٹائیگربنادیں گے، پاکستان ایک مقصد کیلئےبناتھا۔
وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ وقت کے ساتھ سرکاری اسپتالوں کا معیار گرتا گیا،دیہات میں ڈاکٹرز کام کرنے کیلئےتیار نہیں ہوتے تھے،میانوالی سے علاج کیلئے راولپنڈی آنا پڑتا تھا،پاکستان میں سسٹم صرف ایلیٹ کلاس کیلئے بن گیا ،پیسے ہو ں گے تو علاج ہوگا، غریب سرکاری اسپتال اور امیر نجی اسپتالوں میں علاج کراتےتھے، سرکاری اسپتال آہستہ آہستہ تباہ ہوتے ہوئے دیکھے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رحمت اللعالمین اتھارٹی میں سیرت ﷺپڑھائی جائے گی،یہ پاکستان کی عظمت کا راستہ ہے ، نیشنل سیکیورٹی عوام قائم کرتی ہے، قوم متحد ہوجائے تو کوئی شکست نہیں دے سکتا، اشرفیہ اپنا طبی معائنہ بھی بیرون ملک سے کراتےہیں، پاکستان پوری دنیا کیلئے فلاحی ریاست کی مثال بنے گا۔