لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کو پاکستان کی سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی حیثیت سے تعیناتی کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا گیا۔
وزارت قانون کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان کی تقرری کی منظوری دے دی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق آئین کے آرٹیکل 177 کی شق (1) کے ذریعے عطا کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دی۔
اس سے قبل 6 جنوری کو چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) جسٹس گلزار احمد خان نے لاہور ہائی کورٹ کی جج جسٹس عائشہ اے ملک کو سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج مقرر کرنے کی سفارش کی تھی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران چیف جسٹس کی جانب سے جسٹس عائشہ اے ملک کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی سفارش پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا دی گئی۔
چیف جسٹس گلزار، جسٹس عمر عطا بندیال، ریٹائرڈ جج سرمد جلال عثمانی، اٹارنی جنرل برائے پاکستان خالد جاوید خان اور وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تقرری کے لیے ان کے نام کی توثیق کی تھی۔
جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس مقبول باقر، جسٹس قاضی فائز عیسی سردار طارق مسعود اور پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین نے ان کی نامزدگی کی مخالفت کی تھی۔
مخالف چار ارکان نے اصرار کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری کے لیے پہلے معیار تیار کیا جانا چاہیے۔