اسلام آباد ہائیکورٹ نے سانحہ مری کی تحقیقات اور کارروائی کی درخواست نمٹا دی اور حکم دیا ہے کہ این ڈی ایم اے کے قانون پر مکمل عمل درآمد کیا جائے، کیس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کریں گے، فیصلے میں آبزرو کریں گے کہ دوبارہ کچھ ہوا تو ذمے دار نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیشن ہو گا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کخلاسف کارروائی کیلئے مری کے رہائشی کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید، ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود، مری کے رہائشی حماد عباسی کی جانب سے دانش اشراق عباسی ایڈووکیٹ، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)سے ممبر پلاننگ ادریس محسود عدالت میں پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا کہ سانحۂ مری کے ذمے داروں کخلایف کارروائی شروع ہو چکی ہے، این ڈی ایم اے نے سب کو گائیڈ لائنز دے رکھی ہیں، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیشن کی میٹنگ کی این ڈی ایم کی جانب سے سفارش کی گئی ہے، وہ ابھی ہونا باقی ہے۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایک ہی مسئلہ تھا کہ این ڈی ایم اے کے قانون پر عمل نہیں ہو رہا تھا، سانحہ مری کے ذمے داروں کلا بف کارروائی شروع ہو چکی ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل دانش اشراق سے سوال کیا کہ کیا آپ مطمئن ہیں؟۔
پٹیشنر کے وکیل نے کہا کہ صرف افسران کو عہدوں سے ہٹانا کافی نہیں، ایکشن بھی ہونا چاہیئے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ اسی قانون کے تحت معاوضہ بھی دینا تھا، کیا یہ دے چکے ہیں؟ اب بتا دیں اس میں کورٹ مزید کیا کرے، آپ کی درخواست پر عمل ہو گیا۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ قانون کے مطابق تو سارا کام ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا تھا، یہ بات طے ہو گئی ہے کہ پالیسی میکنگ باڈی کی کبھی میٹنگ نہیں ہوئی، تمام ذمے داری پنجاب کے سربراہ کی ہے، یہ پٹیشن آنے تک قانون پر عمل درآمد نہیں ہو رہا تھا، اب اس سے متعلق ایکشن بھی لے لیا گیا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے مزیدکہا کہ عدالت نے قانون کو دیکھنا ہے لیکن صوبوں میں بھی اس قانون کے تحت ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کی میٹنگز نہیں ہوئیں، اگر کچھ ہوا تو قانون کے مطابق وہ سب ذمے دار ہوں گے۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیشن کی میٹنگ کیلئےاین ڈی ایم اے نے سفارش کی ہے وہ بھی ہو گی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا صوبوں میں الگ سے اتھارٹیز بھی بنی ہوئی ہیں یہ ان کی بھی ذمہ داری ہے، عدالت اس پر ہدایت دے گی تاکہ مستقبل میں کچھ ایسا ہو تو ذمہ داری فکس ہو۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ کو کھانسی کی شکایت ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ میری طبیعت خراب ہے، چیسٹ انفیکشن ہے، میں ٹیسٹ کروا چکا ہوں لیکن کووڈ رپورٹ منفی آئی ہے۔