اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکامی پر وفاقی وزراء شفقت محمود، حماد اظہر، نورالحق قادری، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور وزیر مملکت فرخ حبیب سمیت 150 ارکان اسمبلی کو معطل کر دیا ہے۔
دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سالانہ قانونی تقاضوں کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے تین سینیٹرز، 36 اراکین قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی کے 69 اراکین، سندھ اسمبلی کے 14 اراکین، خیبرپختونخوا اسمبلی کے 21 اور بلوچستان اسمبلی کے سات اراکین کی رکنیت معطل کردی گئی ہے۔
اس کے علاوہ خصوصی نشستوں پر منتخب ہونے والے قانون ساز جب تک قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کرلیتے ان کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
معطل کیے گئے اپوزیشن کے سینیٹرز میں مسلم لیگ ن کے مصدق ملک، پیپلز پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر سکندر میندھرو اور بلوچستان سے شہزادہ احمد عمر احمد زئی کے علاوہ ایم این ایز راجہ پرویز اشرف اور عابد حسین شامل ہیں۔
حکومت اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ایم این اے خالد مقبول صدیقی جبکہ کراچی سے پی ٹی آئی کے اسلم خان اور عامر لیاقت حسین کا نام بھی فہرست میں شامل ہے۔
ای سی پی کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 137 اور سب سیکشن ون کے تحت ہر رکن اسمبلی کو اپنے اور اپنے شریک حیات اور زیر کفالت بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات ہر سال 31 دسمبر سے پہلے ای سی پی کو فراہم کرنا ہوتی ہیں۔
الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 137 کی ذیلی دفعہ 3 کے تحت 15 جنوری تک اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی رکنیت 16 جنوری کو معطل کر دی جاتی ہے۔
ای سی پی کا مزید کہنا تھا کہ الیکشنز ایکٹ کی متعلقہ شق کے تحت 150 ارکان اسمبلی کی رکنیت معطل کردی گئی ہے اور یہ ارکان اس وقت تک قانون سازی کے ارکان کے طور پر کام نہیں کریں گے جب تک وہ اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرواتے ہیں۔
گزشتہ سال ای سی پی نے مقررہ تاریخ گزرنے کے باوجود اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر وفاقی وزرا سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے 154 ارکان کی رکنیت معطل کردی تھی۔