نور مقدم قتل کیس میں تفتیشی افسرنے اپنا بیان عدالت میں قلمبند کرا دیا جبکہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے وڈیو لنک سے مدعی مقدمہ کے بیان پر جرح بھی مکمل کر لی۔
آج نیوز کے مطابق نور مقدم قتل کیس کی ایڈشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں سماعت کے دوران کیس کے تفتیش افسر نے بیان قلمبند کرا دیا۔
افسر نے کہا کہ 20 جولائی کو قتل کی اطلاع ملی موقع واردات پر پہنچا تو مدعی مقدمہ پولیس سمیت موجود تھے، گھر میں مقتولہ کی لاش سر تن سے جدا کمرے میں پڑی تھی اور آلہ قتل سمیت لاش برآمد کرکے اسپتال بھیجا گیا۔
مرکزی ملزم کو بیماری کے باعث کرسی پر بیٹھا کر کمرہ عدالت پیش کیا گیا جبکہ ذاکر جعفر،مالی چوکیدار، سمیت دیگر ملزمان کی بھی حاضری لگائی گئی۔
مدعی مقدمہ نے اپنے بچوں کی عمر سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا کہا "نور کو کبھی ظاہر کے گھر جانے سے نہیں روکا نور اور ظاہر جعفر دونوں یونیورسٹی فیلو تھے" مدعی وکلا کی جانب سے سوال ڈارپ کر دیئے گئے۔
ظاہر جعفر نے لندن سے ڈی پورٹ ہونے پر مدعی مقدمہ کا لا علمی کا اظہار کیا۔
جبکہ مرکزی ملزم کی بیماری کے باعث تاخیر سے پیش کرنے پر وکلا کی بار بار مداخلت پر جج عطا ربانی بولے جیل حکام کو ملزم کے چیک اپ کیلئے لکھ دیا گیا ہے۔
عدالت نے مرکزی ملزم کے وکیل کے بیان پر جرح مکمل کرکے کیس کی مزید سماعت 20 جنوری تک ملتوی کر دی ۔