اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساحلی علاقوں میں اب تک 18 کنویں کھودیں گئے ہیں لیکن ابھی تک تیل اور گیس کے ذخائر دریافت نہیں ہو سکے۔
حماد اظہر نے سینیٹ کو بتایا کہ آف شور ایریا اب بھی مقامی کمپنیوں کے زیرِ تلاش ہے، اور وہاں دو فعال ایکسپلوریشن لائسنس موجود ہیں لیکن اس سال کنوؤں کی کھدائی کا کوئی پختہ عزم نہیں ہے۔
انہوں نے سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے ذیشان خانزادہ کے تحریری جواب میں کہا کہ وفاقی حکومت نے اس سے قبل پاکستان میں تیل اور گیس کی گہرے سمندر میں تلاش کے لیے متعدد بین الاقوامی کمپنیوں کو شامل کیا تھا۔
جس پر ذیشان خانزادہ نے پوچھا کہ کیا ملک کے علاقائی پانیوں کے اندر گہرے سمندر میں خام تیل کی تلاش کے لیے کوئی تجویز زیر غور ہے، اگر ایسا ہے تو ڈرلنگ فرم/کمپنی کے نام نے مذکورہ تحقیق میں دلچسپی ظاہر کی ہے؟۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا حکومت نے بین الاقوامی تیل تلاش کرنے والی کمپنیوں کو پاکستان میں خام تیل کی گہرے سمندر میں تلاش کے لیے مدعو کیا؟
ذیشان خانزادہ کے سوالوں کے جواب میں وزیر توانائی نے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ 14 پٹرولیم کمپنیوں کے نام بتائے جنہوں نے پاکستان میں ریسرچ سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں۔