قومی اسمبلی میں منی بجٹ پر ووٹنگ کے لیے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی ترمیم کےحق میں150اورمخالفت میں 168 ووٹ کے بعد ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔
منی بجٹ پر ووٹنگ کے لیے اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور بلاول بھٹو سمیت دیگر ممبران شریک ہوئے۔
اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، محسن داوڈ اور نوید قمر نے ترامیم پیش کیں۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت نے سولر پنلز ، لپ ٹاپ، روٹی اور امپورٹڈ انفینٹ فارمولے (دودھ) پر جی ایس ٹی لگانے کی اپنی تجاویز واپس لے لی ہیں۔
اپوزیشن کی طرف سے انفرادی ترامیمی کو ایک ایک کرکے ووٹ دینے سے پہلے اراکین سے کہا گا کہ وہ اس بات کی نشاندہی کریں کہ آیا انہوں نے ترامیم کی مخالفت کی یا حمایت کی ہے۔
اسیپکر اسد قصری کے مطابق کم از کم 168 ارکان نے حکومت کے حق میں اور 150 نے مخالفت کی حمایت کی۔
تاہم اسپیکر اسد قیصرنے ایوان میں گنتی کے معاملے پر بحث ہوئی لیکن اسپیکر قومی اسمبلی نے دوبارہ گنتی کرانے سے انکار کردیا۔
اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کے رانا تنویر نے ووٹنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر ترمیم کا معاملہ مختلف ہے،ہر ایک نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اس ترمیم پر ووٹ دیتے ہیں یا نہیں۔