یروشلم : پاکستان کے سابق چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی نے یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی میں اسرائیلی سامعین کو عدالتی آزادی کیلئے لڑنے کی انتہائی اہمیت کے بارے میں کانفرنس سے خطاب کیا۔
دی ںیوز کی رپوٹ کے مطابق سابق پاکستانی چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کیخلاف سپریم کورٹ کی مزاحمت کی کہانیاں شیئر کیں۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی نے اپنی کہانی "عدلیہ کی آزادی پر آزاد کانفرنس" میں شیئر کی۔
انہوں نے کہا کہ کس طرح انہوں نے اور دیگر پاکستانی ججوں نے اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کی عدالتی شاخت کو بنیادی طور پر منسوخ کرنے کی کوشش کو ناکام بنانے میں مدد کی۔
سابق چیف جسٹس نے بتایا کہ اسلام آباد کی ایک ریلی میں وکلاء پر بم دھماکے کے فوراً بعد فیصلے میں تاخیر کے دباؤ کا جواب بھی دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب وہ جانتے تھے کہ اس فیصلے سے جنرل مشرف غصہ ہوسکتے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ "انہیں عدالت میں دھماکے کرنے دیں، ہم سڑک اور کانسٹی ٹیوشن ایونیو پر فیصلے کا اعلان کریں گے۔"
اس کے علاوہ وہ کتاب جس نے سابق چیف جسٹس کی عدالتی آزادی کی کہانی کو اسرائیل سے جوڑا وہ عبرانی یونیورسٹی کے پروفیسر شمعون شیٹریٹ کی تھی، جو عدالتی آزادی اور عالمی امن کی بین الاقوامی ایسوسی ایشن کے صدر بھی ہیں۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی نے بتایا کہ کس طرح مشرف کے وکیل نے پروفیسر شمعون کی ایک کتاب کی ایک سطر کو سیاق و سباق سے ہٹ کر غلط نقل کیا تھا، لیکن مکمل حوالہ چیک کرنے کے لیے کتاب کی اصل کاپی ان کے ساتھ شیئر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
سابق چیف جسٹس نے آخر کار سیاق و سباق کو جانچنے کے لیے کتاب کی ایک کاپی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے جسے پروفیسر شمعون نے خود کورئیر کے ذریعے بھیجا تھا، کیونکہ یہ عام طور پر پرنٹ سے باہر تھی۔
خیال رہے جبکہ 3 روز جاری رہنے والی کانفرنس گزشتہ جمعرات کو ختم ہوئی جس میں سابق چیف جسٹس نے خطاب کیا تھا۔