اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے ) کو مونال ہوٹل کو سیل کرنے اور نیوی گالف کورس کا آج ہی قبضہ لینے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں تجاوزات کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سیکرٹری داخلہ، دفاع اور چیئرمین سی ڈی اے عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سیکرٹری داخلہ سے مکالمہ کیا کہ جوکچھ ہو رہا ہے وہ شاکنگ ہے،کورٹ آپ کو بلاکر بتاتی ہے اور فیصلے دیتی ہے، اسلام آباد میں لاقانونیت ہے، یہ کورٹ باربار فیصلے دے رہی ہے اور آپ کو بتارہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی 3 آرمڈ فورسزکے سیکٹربن گئےہیں، ان 3 سیکٹرز کی وجہ سے کوئی مسئلہ کیوں ہو؟ آرمڈ فورسزکو کسی صورت متنازع نہیں ہونا چاہیے، یہ مفاد عامہ میں نہیں۔
چیئرمین سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پنجاب بھی کچھ زمینوں پر دعویٰ کرتی ہے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ 1960 کے آرڈیننس کے بعد 1400 اسکوائرمیل کے ایریا میں تمام زمین سی ڈی اے کی ہے، عدالت اپنے فیصلے میں تمام چیزوں کی وضاحت کرے گی، نیشنل پارک کی زمین کی حدبندی کی نشاندہی کون کرے گا؟ اس پر چیئرمین نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کلکٹر نشاندہی کرے گا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عام آدمی تو نیشنل پارک میں نہیں گھس سکتا، یہ اشرافیہ کی وجہ سے ہے۔
چیئرمین سی ڈی اے نے عدالت میں کہا کہ ہر ادارے نے کہیں نہ کہیں تجاوزات کررکھی ہیں، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہائیکورٹ نے تو کوئی تجاوز نہیں کیا؟ اگر ایسا ہے تو ادھر سے شروع کریں ،جب ادارے تجاوزات سے ہٹ جائیں گے توکسی اورکی بھی ہمت نہیں ہوگی۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ ہم سب کے سرشرم سے جھکنے چاہئیں کہ یونان کے شخص نے آکرماحول کے تحفظ پرکام کیا۔
بعد ازاں عدالت نے چیف کمشنر اسلام آباد کو آج ہی مونال ہوٹل کو سیل کرنے اور سی ڈی اے کو آج ہی نیوی گالف کورس کا قبضہ لینے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ملٹری ڈائریکٹوریٹ فارمز کا نیشنل پارک کی 8 ہزار ایکڑ اراضی پر دعویٰ بھی غیر قانونی قرادیدیا۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے سیکرٹری دفاع کو نیوی گالف کورس کی تجاوزات کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔