سعودی عرب میں اونٹوں کی خوبصورتی کے مقابلے میں پہلی بار سعودی خواتین نے اپنے اونٹوں کو خوبصورتی کے مقابلے میں پریڈ کرائی۔
ڈان اخبار نے اپنی رپوٹ میں بتایا کہ دارالحکومت ریاض کے شمال مشرق میں صحرائے رومہ میں ہفتے کے آخر میں ہونے والے مقابلے میں حصہ لینے والی 27 سالہ لامیا الراشدی نے کہا، "مجھے امید ہے کہ آج ایک خاص سماجی مقام تک پہنچ جاؤں گی، انشاء اللہ۔"
یہ تقریب جو باوقار کنگ عبدالعزیز فیسٹیول کا حصہ بنتی تھی جبکہ اس سے پہلے صرف مرد اس مقابلے میں حصہ لیا کارتے تھے۔
اسی دوران سعودی خاتون راشدی نے کہا کہ "میں بچپن سے ہی اونٹوں میں دلچسپی رکھتی ہوں،" اس کے ساتھ ہی میرے خاندان کے پاس 40 اونٹ ہیں۔
جو نوجوان خاتون نے اپنے کندھوں پر رنگین شال اوڑھے ہوئے سیاہ چہرے کو کپڑے سے خود کو ڈھانپے ہوئے ہیں ان کا کہنا تھا کہ "ایک بار جب یہ تقریب خواتین کے لیے کھول دی گئی، میں نے شرکت کرنے کا فیصلہ کیا،"
خواتین کے اس پروگرام میں تقریباً 40 شرکاء میں سے سرفہرست 5 افراد 10 لاکھ ریال کی انعامی رقم کے ساتھ گھر گئے۔
اونٹوں کی خوبصورتی کو کئی پیمانوں پر پرکھا جاتا ہے، جس میں ہونٹوں، گردن اور کوہان کی شکل اور جسامت بنیادی خصوصیات ہیں۔
ا س کے علاوہ دسمبر میں بہت سے شرکاء کو نااہل قرار دے دیا گیا تھا کیونکہ ان کے جانوروں کو بوٹوکس انجیکشن لگوائے گئے تھے۔
مزید براں خلیجی ریاست اسلام کی سخت تشریح پر عمل پیرا ہے، لیکن 2017 میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے خواتین پر سے کچھ پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں۔
اس تبدیلی نے خواتین کو مخلوط صنفی پروگراموں میں حصہ لینے کے قابل بنایا ہے.
پروگرام کے مینیجر محمد الحربی نے کہا کہ "خواتین ہمیشہ عربی معاشرے کا ایک لازمی حصہ رہی ہیں، وہ اونٹوں کے مالک تھیں اور ان کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ خواتین کی شرکت سعودی عرب کے "تاریخی ورثے" کو مدنظر رکھتے ہوئے تھی۔